ہومWest Bengalراجیہ سبھا میں ساگاریکا گھوش کا حکومت سے سخت سوال

راجیہ سبھا میں ساگاریکا گھوش کا حکومت سے سخت سوال

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

مہاجر مزدوروں کی جلد بازی میں ملک بدری کیوں؟ قانون کہاں گیا؟‘‘

نئی دہلی /کولکاتہ:ترنمول کانگریس کی رکنِ پارلیمنٹ ساگاریکا گھوش نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں دہلی اور این سی آر میں بنگالی بولنے والے مزدوروں کی گرفتاری اور برق رفتار ملک بدری کا معاملہ بڑی شدت سے اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف انسانی حقوق کا مسئلہ ہے بلکہ ملک کے آئینی اصولوں کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ گھوش نے ایوان کو بتایا کہ 21 جون کو دہلی پولیس نے 26 سالہ حاملہ مزدور سونالی خاتون کو اس کے 8 سالہ بیٹے اور اہل خانہ کے ساتھ گرفتار کیا اور چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر بنگلہ دیش ڈی پورٹ کر دیا۔ اسی طرح 27 جون کو 32 سالہ سویٹی بی بی اور اس کے خاندان کو بھی اسی تیزی اور بے دردی سے سرحد کے پار بھیج دیا گیا، گویا یہ انسان نہیں بلکہ کوئی فائلیں تھیں جنہیں جلدی نمٹا دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سونالی خاتون کو صرف اس وقت واپس لایا جا سکا جب کلکتہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے مداخلت کی اور ملک بدری کے پورے عمل پر سوال کھڑے کیے۔
ساگاریکا گھوش نے ایوان میں واضح لفظوں میں پوچھا کہ آخر ایسی کیا مجبوری تھی کہ حکومت نے دونوں خواتین کو بغیر مکمل تفتیش، بغیر قانونی کارروائی اور بغیر کسی شفاف جانچ کے فوراً ملک بدر کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ کے 2025 کے تبصرہ کے مطابق فوری ملک بدری صرف اُس وقت ممکن ہے جب کوئی ہنگامی صورتِ حال ہو، لیکن ان دونوں واقعات میں کوئی ایمرجنسی موجود نہیں تھی۔ گھوش نے سوال اٹھایا:
“اگر کوئی فوری خطرہ نہیں تھا، تو پھر اتنی جلدی کیوں؟ قانون، تحقیقات، دستاویزات اور انسانی ہمدردی سب کچھ پسِ پشت کیوں ڈال دیا گیا؟”
انہوں نے اس پورے عمل کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے کہا کہ کیا یہ بنگالی بولنے والے مزدوروں کو نشانہ بنانے اور انہیں ’’غیر قانونی‘‘ ثابت کرنے کی منظم کوشش ہے؟ کیا یہ محض سیاسی فائدے کے لیے بنگالی شناخت پر حملہ ہے؟ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہلی اور این سی آر میں بنگالی بولنے والے مزدوروں کے خلاف امتیازی رویّہ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔
گھوش نے وسنت کنج کی جئے ہند بنگالی کالونی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہاں رہنے والے لوگ روزانہ کی ہراسانی کا شکار ہیں۔ ان کے پاس آدھار کارڈ، راشن کارڈ، ووٹر آئی ڈی سب کچھ موجود ہے، پھر بھی مقامی پولیس اور کچھ عناصر انہیں ’’بنگلہ دیشی‘‘ کہہ کر خوفزدہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رویّہ بھارتی شہریوں کی توہین ہے اور ریاستی مشینری کی ناکامی کا ثبوت بھی۔
انہوں نے گوا کے نائٹ کلب میں لگنے والی آگ کا ذکر بھی کیا، جس میں 25 مزدور جان کی بازی ہار گئے تھے۔ گھوش نے کہا کہ مرنے والوں کی اکثریت بھی وہی مزدور تھے جو بہتر روزگار کی تلاش میں ریاستوں سے باہر گئے تھے، لیکن وہاں بھی انہیں حفاظت اور بنیادی حقوق میسر نہ آ سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے 2020 کے اچانک نافذ کردہ کوویڈ لاک ڈاؤن کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ چار گھنٹے کے نوٹس پر ملک بند کرنے کا سب سے بڑا بوجھ بھی انہی مزدوروں کے کندھوں پر پڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ملک بھر میں مہاجر مزدور سب سے زیادہ غیر محفوظ، سب سے زیادہ نظرانداز اور سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ساگاریکا گھوش نے آخر میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ بنگالی بولنے والے بھارتی شہریوں کے ساتھ امتیاز بند کیا جائے، مہاجر مزدوروں کے لیے واضح اور انسان دوست پالیسی بنائی جائے، اور ملک بدری جیسے سنگین فیصلوں میں شفافیت، عدالتوں کی نگرانی اور قانونی طریقوں کو لازمی قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ ملک اپنے شہریوں کے لیے ہے۔ انہیں شک کی بنیاد پر سزا دینا نہ قانون ہے اور نہ اخلاق۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version