24 گھنٹے میں انتظامیہ کی سخت کارروائی
سلی گوڑی:نارتھ بنگال میڈیکل کالج ایک بار پھر ریگنگ کے سنگین معاملے کے باعث سرخیوں میں ہے۔ کالج کے ہاسٹل میں سال اول کے طلبہ کو مبینہ طور پر ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کیے جانے کے بعد انتظامیہ نے صرف 24 گھنٹے کے اندر سخت کارروائی کرتے ہوئے قصوروار طلبہ کو آنے والے کالج فیسٹ “پلازما 2025” سے مکمل طور پر باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ اینٹی ریگنگ کمیٹی کے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا، جو تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔ کمیٹی نے الزام عائد کرنے والے اور ملزم طلبہ دونوں کے بیانات سنے، اور متعدد طلبہ نے مبینہ طور پر اپنے خلاف لگے الزامات قبول بھی کر لیے ہیں،
ذرائع کے مطابق، فیسٹ سے محض چند دن قبل، سال اول کے کئی طلبہ نے ڈین ڈاکٹر انوپم ناتھ گپتا کو ایک تحریری شکایت دی تھی۔ شکایت میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہاسٹل میں آدھی رات سے پہلے لائٹس بند کرنے یا دروازہ لگانے کی اجازت نہیں تھی۔سینئر طلبہ انہیں ایک “خصوصی کمرے” میں بلا کر قابلِ اعتراض جملے دہرانے اور اشارے کرنے پر مجبور کرتے تھے۔ کچھ طلبہ نے یہ بھی بتایا کہ انہیں فیسٹ کی تیاری کے نام پر رات گئے تک سجاوٹ کا کام کروایا جاتا تھا۔ شکایت میں مزید کہا گیا کہ طالبات کے فون نمبرز اور ذاتی تفصیلات مانگ کر انہیں ذہنی طور پر ہراساں کیا گیا۔ جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی، انتظامیہ پر دباؤ بڑھ گیا، خاص طور پر اس وقت جب وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی شمالی بنگال کے دورے پر تھیں۔ڈین نے معاملہ فوراً پرنسپل ڈاکٹر سنجے ملک کے نوٹس میں لایا۔ ڈاکٹر ملک نے اسی روز “پلازما 2025” کی آرگنائزنگ کمیٹی سے وابستہ فیکلٹی ممبران کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ بلائی۔
میٹنگ میں چند اہم قراردادیں منظور کی گئیں جیسے کسی بھی طالب علم کو پلازما فیسٹ کے لیے چندہ دینے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ریگنگ کے الزام لگانے والے طلبہ کو کسی بھی صورت میں آرگنائزنگ کمیٹی میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ الزام ثابت ہونے پر قصوروار طلبہ کو فوراً کمیٹی سے نکالا جائے گا۔میٹنگ کے دوران تقریباً 20 طلبہ کو طلب کیا گیا۔ دونوں فریقوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جس کے بعد متعدد قصوروار طلبہ کے خلاف فوری کارروائی کی منظوری دی گئی۔کالج پرنسپل ڈاکٹر سنجے ملک نے کہا “اینٹی ریگنگ کمیٹی نے تفصیلی میٹنگ کی ہے۔ رپورٹ تیار کی جا رہی ہے، جس کی بنیاد پر مزید سخت کارروائی کی جائے گی۔ کالج میں ریگنگ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔”اب سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ کمیٹی کی حتمی رپورٹ کب آتی ہے اور قصوروار طلبہ کے خلاف کیا مزید قدم اٹھائے جاتے ہیں۔
