ہومWest Bengalشمالی 24 پرگنہ میں SIR کے خوف سے ایک اور جان گئی

شمالی 24 پرگنہ میں SIR کے خوف سے ایک اور جان گئی

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

ضلع میں اموات کی تعداد چار ہوگئی ،سیاسی الزام تراشی عروج پر

ایس ائی آر نافذ ہوتے ہی ٹرانس جینڈر کمیونٹی شدید بحران میں

باراسات: مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع میں SIR کے خوف نے ایک اور جان لے لی۔ دتہ پوکر کے رہائشی ضیا علی (عرف جیہ علی) کی موت نے پورے علاقے کو سوگ اور بے یقینی میں مبتلا کر دیا ہے۔یہ ضلع میں مبینہ خوف کی وجہ سے ہونے والی چوتھی موت ہے، اور ہر بار کہانی ایک ہی ہے۔”کاغذات موجود تھے، لیکن خوف بہت زیادہ تھا۔مرحوم کے بیٹے کے مطابق ضیا علی کے پاس اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے 2002 کی ووٹر لسٹ میں ان کا نام درج تھا ۔سارے مطلوبہ کاغذات موجود تھے،اور SIR کے لیے شمارنامہ فارم بھی ملا ہوا تھا۔ اس کے باوجود وہ بار بار یہی کہتے تھے کہ “ہمیں بنگلہ دیش بھیج دیا جائے گا!” اہلِ خانہ بتاتے ہیں کہ مسلسل پریشانی نے انہیں اندر سے توڑ دیا۔ اسی ذہنی تناؤ کے سبب انہیں اچانک برین اسٹروک ہوا۔ابتدائی طور پر انہیں بارسات میڈیکل کالج لے جایا گیا، بعد میں حالت بگڑنے پر NRS میڈیکل کالج منتقل کیا گیا، جہاں ہفتہ کے روز انہوں نے دم توڑ دیا۔
حادثے کے بعد ترنمول کانگریس کے مقامی لیڈر فوری طور پر گھر پہنچے، اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت پیش کی۔ ترنمول لیڈر سوشانت منڈل نے بی جے پی پر سخت الزام لگاتے ہوئے کہا “بی جے پی لیڈروں کی اشتعال انگیز بیان بازی نے ہمارے بزرگوں کے دلوں میں ایسا خوف بھر دیا ہے کہ لوگ جان سے جا رہے ہیں۔ ضیا علی بھی اسی دہشت کا شکار ہوئے۔انہوں نے یہاں تک کہا کہ یہ اموات صرف حیاتیاتی نہیں بلکہ “راست طور پر سیاسی خوف کی وجہ سے ہونے والی موتیں” ہیں۔ ان کے مطابق ضلع میں چار اموات اس بات کا ثبوت ہیں کہ خوف کا یہ دباؤ لوگوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو مفلوج کر رہا ہے۔پولیس نے اس معاملے کی رسمی تحقیقات شروع کر دی ہے، مگر اہلِ خانہ اور مقامی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ اصل وجہ وہ سماجی دہشت ہے جو سیاسی بیانات کے ذریعے پھیلائی جا رہی ہے۔
ایس ائی آر نافذ ہوتے ہی ٹرانس جینڈر کمیونٹی شدید بحران میں
شناخت، پتہ اور دستاویزات کا سوال سب سے بڑا چیلنج
کولکاتہ: بنگال میں SIR کے نفاذ نے ریاست کی تقریباً ایک لاکھ ٹرانس جینڈر، تبدیل شدہ جنس اور تیسری جنس کی آبادی کو ایک نئے، سنگین بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔یہ وہ کمیونٹی ہے جس نے پہلے ہی شناخت اور حقوق کے لیے ایک طویل جدوجہد جھیلی ہے، اور اب سرکاری دستاویزات کی کمی نے اس جدوجہد کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔بنگال کے متعدد ٹرانس افراد نے قانونی طور پر اپنا نام یا جنس تبدیل کرایا ہے؛ کئی نے جنس کی تصدیق کی سرجری بھی کرائی ہے۔مگر چونکہ ان کے الیکشن ریکارڈ، آدھار، ووٹر لسٹ اور پتہ اپ ڈیٹ نہیں ہوئے، اس لیے انتخابی عمل میں ان کی شرکت ہی مشکوک ہو گئی ہے۔بہت سے افراد کو گھر سے بے دخل کر دیا گیا ہے اور وہ کوئی مستقل پتہ نہیں دکھا پاتے،جو SIR میں سب سے بنیادی ضرورت ہے۔الیکشن کمیشن کی فہرست میں 11 قسم کے دستاویزات قابل قبول ہیں،لیکن حیران کن طور پر “ٹرانس جینڈر کارڈ” کہیں شامل نہیں۔اس سے کمیونٹی میں یہ شک بڑھ گیا ہے کہ انہیں ووٹر لسٹ سے باہر کر دیا جائے گا یا شناخت کے شواہد مانے ہی نہیں جائیں گے۔گنتی فارم (Enumeration Form) کس پتے پر بھیجا جائے گا؟ کیا BLO ورکرز ٹرانس افراد کی حیثیت، شناخت اور ان کی رہائشی صورتحال کو سمجھ سکیں گے؟ کیا ان کے موجودہ رہائشی انتظامات—جو اکثر عارضی ہوتے ہیں—کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جائے گا؟
ریاست میں ٹرانس آبادی کے سرکاری اعداد و شمار اور زمینی حقائق میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔2011 مردم شماری: 30,349 افراد2023 رپورٹ: قریب 60,000مگر کارکنوں کا کہنا ہے “اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ بہت سے لوگ سماجی بدنامی کے خوف سے شناخت نہیں کرواتے۔کولکاتہ کی تنظیم Safu for Equality کی کوئل گھوش کا کہنا ہےایس ائی ار کے بارے میں کوئی واضح گائیڈ لائن نہی کمیونٹی کے لوگ پہلے ہی خاندان سے الگ رہ کر بغیر دستاویزات کے زندگی گزار رہے ہیں۔”
کئی خاندان تو اپنے کم سن ٹرانس بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ تک پھاڑ دیتے ہیں ،جس کے بعد نئی دستاویزات بنوانا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔سمتی، ایک ٹرانس خاتون، بتاتی ہیں کہ وہ بار بار الیکشن کمیشن سے رابطہ کرتی ہیں لیکن جواب نہیں ملتا۔ان کا سوال پورے نظام پر چوٹ کرتا ہے۔ “کیا جن لیڈروں کو ہم نے ووٹ دیا تھا، وہی آج ہماری شہریت چھین لیں گے؟” نظام کی خاموشی دیکھتے ہوئے کمیونٹی اب قانونی راستہ اختیار کرنے پر غور کر رہی ہے۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version