سلی گوڑی:مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے سلی گوڑی کے دورے کے دوران ایک سخت اور واضح مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کی تشریح کا حق صرف مورخین کو ہے، سیاست دان جب اپنی مرضی کے مطابق تاریخی اور سماجی شخصیات پر رائے دیتے ہیں تو اس کے نتیجے میں معاشرے میں غلط فہمیاں، انتشار اور غیرضروری تنازعات جنم لیتے ہیں۔ باگڈوگرہ ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے خاص طور پر مدھیہ پردیش کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر اندر سنگھ پرمار کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں راجہ رام موہن رائے کو “انگریزوں کا دلال” قرار دیا گیا تھا۔ گورنر نے اس ریمارک کو تاریخی حقائق سے لاعلمی کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سماجی مصلحین پر تبصرہ کرنے سے پہلے تحقیق ضروری ہے، ورنہ معاشرے میں زہر پھیلتا ہے۔
انہوں نے اسی کے ساتھ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی کے حالیہ تنازعہ کا بھی سخت نوٹس لیا۔ کلیان بنرجی نے الزام لگایا تھا کہ راج بھون میں “اسلحہ اور گولہ بارود تقسیم کیا جا رہا ہے”، جس پر گورنر نے نہایت سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ سیاست دانوں کے ذاتی بیانات پر نہیں بلکہ صرف اور صرف آئین کی طاقت اور اس کے وقار پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ان کے مطابق بعض سیاسی بیانات نے آئینی اقدار کی حرمت کو چیلنج کیا ہے، جو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔ گورنر نے واضح پیغام دیا کہ اگر کسی ایم پی نے غلطی کی ہے تو اسے کھل کر تسلیم کرنا چاہئے، ورنہ دستوری تقاضوں کے تحت کارروائی یقینی ہے۔
گورنر آنند بوس کے اس بیان نے ریاستی سیاسی ماحول میں نئی شدت پیدا کر دی ہے۔ ان کے مطابق آئینی اقدار پر سمجھوتہ ایک ایسا عمل ہے جسے وہ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔ یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گورنر پہلے ہی ریاستی حکومت پر بار بار تشدد کے واقعات اور نظم و نسق کی صورتحال کے حوالے سے تنقید کر رہے ہیں، اور اب سیاسی بیانات نے ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔
تاریخ کو سیاست سے نہیں، حقائق سے جوڑا جائے: گورنر آنند بوس کا دوٹوک انتباہ
مقالات ذات صلة
