کولکاتہ:کلکتہ ہائی کورٹ کے سابق جج ابھیجیت گنگولی ایک بار پھر سیاسی گلیاروں میں بحث کا موضوع بن گئے ہیں۔ اپنے حالیہ انٹرویو میں دیے گئے بیانات کے بعد ریاستی سیاست میں گرمی بڑھ گئی ہے۔ کبھی بی جے پی میں شامل ہو کر سب کو چونکانے والے گنگولی نے اب پارٹی پر ہی طنز کے تیر چلا دیے ہیں، جس سے نہ صرف پارٹی قیادت پریشان ہے بلکہ ترنمول کیمپ میں بھی نئی امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔ باروئی پور میں ریاستی اسمبلی کے اسپیکر بمان بنرجی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ابھیجیت گنگولی واقعی بنگال کی ترقی چاہتے ہیں، تو ان کے لیے بہترین جگہ ترنمول کانگریس ہے۔ بمان بنرجی نے واضح طور پر کہا، “ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے اگر وہ مخلص نیت کے ساتھ عوام کے لیے کام کرنا چاہیں۔
یاد رہے کہ ابھیجیت گنگولی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے کچھ عرصہ قبل ہی جج کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور غیر متوقع طور پر بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ اس فیصلے نے اُس وقت عدلیہ اور سیاست دونوں میں ہلچل مچا دی تھی۔ جج کی حیثیت سے انہوں نے اساتذہ کی بھرتی گھوٹالہ جیسے بڑے معاملات میں سخت اور نتیجہ خیز فیصلے سنائے تھے، جن کی بنیاد پر سی بی آئی نے متعدد تحقیقات شروع کیں۔ ان کی جرأت مندانہ عدالتی کارروائیوں نے انہیں عوامی سطح پر خاصی مقبولیت دلائی تھی۔تاہم، حال ہی میں ایک میڈیا انٹرویو میں انہوں نے اپنی ہی پارٹی پر سوال اٹھا دیے۔ گنگولی نے کہا کہ “بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد جو مقصد تھا، وہ پورا نہیں ہوا” اور اس ناکامی کے لیے انہوں نے تملوک کے رکن اسمبلی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کے اس بیان سے بی جے پی کے اندر ہلچل مچ گئی۔ پارٹی قیادت نے فوری طور پر سالٹ لیک میں ایک میٹنگ بلائی، جس میں ریاستی صدر شمک بھٹاچاریہ اور دیگر سینئر لیڈران نے معاملے پر غور کیا۔ ذرائع کے مطابق، شمک بھٹاچاریہ جلد ہی گنگولی سے بالمشافہ ملاقات کر کے صورتِ حال واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔ادھر، سابق جج کے ایک اور بیان نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا۔ انہوں نے کہا کہ “دہلی کے ہندی بولنے والے لیڈر بنگال کے دماغ کو نہیں سمجھ سکتے۔” اس تبصرے نے نہ صرف بی جے پی میں ناراضی پیدا کی ہے بلکہ سیاسی مبصرین کے درمیان ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے ۔ کیا گنگولی اب دوبارہ کسی نئے سیاسی سفر کی تیاری میں ہیں؟
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھیجیت گنگولی جیسے تجربہ کار اور بے باک شخص کا رخ اگر واقعی ترنمول کانگریس کی طرف مڑتا ہے تو آنے والے دنوں میں ریاستی سیاست میں نیا توازن پیدا ہو سکتا ہے۔ بی جے پی کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا ہوگا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پارٹی پہلے ہی اندرونی اختلافات سے دوچار ہے۔فی الحال، سب کی نظریں ابھیجیت گنگولی کے اگلے قدم پر جمی ہیں ۔کیا وہ ترنمول کا ہاتھ تھامیں گے، یا بی جے پی میں رہ کر ہی اپنی ناراضی دور کرنے کی کوشش کریں گے؟جو بھی ہو، ایک بات طے ہے: بنگال کی سیاست میں ابھیجیت گنگولی ایک بار پھر طوفان برپا کرنے کو تیار ہیں۔
سابق جج گنگولی کے بیان سے سیاسی ہلچل، بی جے پی میں کھلبلی
مقالات ذات صلة
