مڈل اور لوئر مڈل کلاس کے درمیان جذباتی رشتہ قائم کرنے کی حکمت عملی
جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ،28 ستمبر: مغربی بنگال میں درگا پوجا ایک طویل عرصے سے ثقافتی شناخت اور سماجی ہم آہنگی کی علامت رہی ہے، لیکن پچھلے ایک عشرے میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اسے محض مذہبی تہوار سے آگے بڑھا کر ایک طاقتور سیاسی اور عوامی رابطے کے پلیٹ فارم میں تبدیل کر دیا ہے۔ممتا بنرجی کی قیادت میں یہ تہوار ریاستی پالیسی، عوامی شرکت، اور سیاسی پیغام رسانی کا اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ تھیم سانگ خود لکھنا، ہزاروں پوجا کمیٹیوں کا افتتاح کرنا، اور پوجا گرانٹس میں زبردست اضافہ، یہ سب اقدامات دراصل عام شہریوں، خصوصاً متوسط اور نچلے درمیانے طبقے سے جذباتی رشتہ قائم کرنے کی ایک منظم کوشش ہیں۔2018 میں 10,000 سے شروع ہونے والی ریاستی پوجا گرانٹ اب 2025 میں 110,000 تک پہنچ گئی ہے، جس سے 45,000 سے زائد پوجا کمیٹیاں مستفید ہوں گی۔بجلی کے بلوں میں رعایت اور فائر سروسز پر چھوٹ نے پوجا کمیٹیوں پر حکومت کی گرفت کو مزید مضبوط کیا ہے۔ممتا حکومت نے تہوار کو صرف مذہبی رسومات تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اسے ثقافتی قیادت اور سماجی شمولیت کا نمونہ بنا دیا ہے۔بی جے پی جہاں ہندوتوا کی قومی سیاست پر زور دیتی ہے، وہیں ممتا بنرجی نے بنگالی تہذیب، مقامی روایت، اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کر کے ایک متبادل بیانیہ پیش کیا ہے۔ یہ حکمت عملی نرم ہندوازم (Soft Hindutva) نہیں بلکہ ثقافتی قوم پرستی (Cultural Nationalism) پر مبنی ہے، جو ریاست کے سماجی تانے بانے سے ہم آہنگ ہے۔بائیں بازو کی سابقہ حکومتیں مذہبی تقریبات سے لاتعلقی اختیار کرتی تھیں، جس سے طاقت اور عوامی ثقافت کے درمیان خلا پیدا ہو گیا تھا۔ ممتا بنرجی نے اس خلا کو پُر کر کے درگا پوجا کو ریاستی سرپرستی اور عوامی شمولیت کا سیاسی، ثقافتی اور سماجی مرکز بنا دیا ہے۔درگا پوجا اب صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ ممتا بنرجی کی سیاسی حکمت عملی اور عوامی جڑت کا مرکزی ستون بن چکا ہے ۔ ایک ایسا پلیٹ فارم جو نہ صرف مقامی ثقافت کو زندہ رکھتا ہے بلکہ اپوزیشن کو حاشیے پر دھکیلنے کا بھی مؤثر ذریعہ ہے۔
