بنگال حکومت نے دباؤ میں مرکز سے ’توازن کی حکمت عملی‘ اپنائی
جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ: مرکزی حکومت کے نئے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کی شدید مخالفت کے باوجود مغربی بنگال حکومت نے ریاست کی تمام وقف املاک کا ریکارڈ مرکزی پورٹل (umeedminority.gov.in) پر اپ لوڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست کے پاس اس قانونی تقاضے سے بچنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی، اسی لیے مرکزی قانون کی تعمیل ناگزیر ہو گئی۔ اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے سکریٹری ڈاکٹر پی بی سلیم نے تمام ضلعی مجسٹریٹوں کو ہدایت دی کہ 5 دسمبر 2025 تک اپنے اضلاع کی تمام وقف املاک کا مکمل ڈیٹا پورٹل پر اپ لوڈ کر دیا جائے۔ اس فیصلے کو ایک معمولی انتظامی قدم کے بجائے سیاسی طور پر نہایت اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
بنگال میں تقریباً 30 فیصد اقلیتی آبادی ہے، اور وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ریاست میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔ اُس وقت وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا تھا کہ وہ یہ قانون بنگال میں نافذ نہیں ہونے دیں گی اور مسلمانوں کے مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گی۔ تاہم اب اس تازہ فیصلے نے سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم مرکز اور ریاست کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور قانونی دباؤ کو متوازن رکھنے کی کوشش ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست اب مرکزی پالیسیوں کے حوالے سے قدرے نرم حکمت عملی اختیار کر رہی ہے۔ اقلیتی طبقے اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ اس کا وقف انتظام اور ریاستی سیاست پر آئندہ کیا اثر پڑے گا۔
