بوتھوں کی تزئین و آرائش کے منصوبے کو لے کر کھڑاہوگیاتنازعہ
جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ: مغربی بنگال میں سیاسی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جیسے جیسے ریاست میں اسپیشل انویسٹی گیشن ریویو (SIR) کے نفاذ کے امکانات واضح ہو رہے ہیں، ویسے ویسے الیکشن کمیشن اور ریاستی حکومت کے درمیان اختلافات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ تازہ ترین تنازعہ بوتھوں کی تزئین و آرائش کے منصوبے کو لے کر کھڑا ہوا ہے، جس پر اب سنگین سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ذرائع کے مطابق، الیکشن کمیشن نے ریاستی حکومت کے کردار پر کئی معاملات میں عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ خاص طور پر اس پروجیکٹ میں شامل سرکاری کمپنی میکنٹوش برن لمیٹڈ کے رویے نے کمیشن کو حیران کر دیا ہے۔ اس کمپنی کو ریاست بھر میں تقریباً 80 ہزار بوتھوں کی تزئین و آرائش کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ابتدائی مرحلے میں کمپنی نے پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کی رضامندی ظاہر کی تھی، مگر اب اچانک اس نے خود کو منصوبے سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کمپنی نے ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر (CEO) کو باضابطہ خط لکھ کر اس پروجیکٹ سے دستبرداری کی اطلاع دی ہے۔ ساتھ ہی اس نے درخواست کی ہے کہ اس فیصلے کے بعد اس کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہ کی جائے۔ادھر الیکشن کمیشن نے ریاستی حکومت کے اس مؤقف پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ کمیشن کے ذرائع کے مطابق، بوتھوں کی تزئین و آرائش اب براہِ راست ضلع مجسٹریٹوں کے ماتحت ہوگی۔ کمیشن نے واضح کیا ہے کہ ہر ضلع کے مجسٹریٹ اپنی سطح پر اس کام کی نگرانی کریں گے تاکہ بوتھوں کے بنیادی ڈھانچے میں شفافیت اور معیار برقرار رکھا جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے پہلے ہی اپنے رہنما خطوط کے تحت ریاست میں 80 ہزار سے زائد بوتھوں کی مرمت، رنگ و روغن، بجلی و پانی کے انتظام اور حفاظتی بندوبست کے احکامات جاری کیے تھے۔ مگر ریاستی سرکاری ایجنسی کے پیچھے ہٹنے سے پورا منصوبہ اب غیریقینی کی کیفیت میں آگیا ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ صرف انتظامی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت بھی رکھتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر ریاستی حکومت کے رویے نے اشارہ دیا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کی فضا کمزور پڑ رہی ہے۔ ذرائع کا ماننا ہے کہ اگر حالات یہی رہے تو الیکشن کمیشن ایس آئی آر کے نفاذ کے سلسلے میں جلد کوئی بڑا قدم اٹھا سکتا ہے —،جو آئندہ اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست کی سیاست کو مزید ہلا کر رکھ دے گا۔
