این جی ٹی میں تفصیلی پلان پیش؛ 2027 تک مسئلہ حل کرنے کا ہدف
جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ:کولکاتہ کے بیلگچھیا بھگاڑ(بیلگچھیا ڈمپنگ گراؤنڈ) کے مسئلے پر ریاستی حکومت نے آخرکار ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے ایک تفصیلی ایکشن پلان تیار کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت نے این جی ٹی میں مکمل رپورٹ اور حلف نامہ داخل کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نیشنل گرین ٹریبونل نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے سوموٹو کیس درج کیا تھا اور مشرقی زون کی بنچ نے حکومت کو واضح ٹائم لائن اور روڈ میپ کے ساتھ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ماہر ماحولیات سبھاش دتہ کی جانب سے سوموٹو اپیل دائر کیے جانے کے بعد سامنے آنے والی ماہرین کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیلگچھیا ڈمپنگ گراؤنڈ اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ بھر چکا ہے اور مزید کچرا سنبھالنے کے قابل نہیں رہا۔ اسی پس منظر میں این جی ٹی نے ریاستی حکومت سے ٹھوس اور قابلِ عمل منصوبہ طلب کیا تھا۔ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے لیے 96 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے اور بائیو مائننگ کا عمل دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، جسے 2027 تک ختم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس پورے منصوبے کی ذمہ داری کے ایم ڈی اےکو سونپی گئی ہے، جو تقریباً 10 لاکھ میٹرک ٹن فضلہ یا یومیہ 2 ہزار ٹن کچرا پراسیس کرے گی۔اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت نے ہاوڑہ میونسپل کارپوریشن کے کچرے کے مستقل حل کے لیے ایک علیحدہ منصوبہ بھی تیار کیا ہے، جس پر تقریباً 100 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اس مقصد کے لیے بیاگچی میں 16 ایکڑ زمین حاصل کر لی گئی ہے، جہاں جدید کچرا پروسیسنگ یونٹ قائم کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ بھی دسمبر 2027 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بیلگچھیا ڈمپنگ گراؤنڈ میں کچرے کے انبار کی وجہ سے آس پاس کے علاقوں کے مکینوں کو شدید بدبو، آلودگی اور صحت کے مسائل کا سامنا ہے، جو مانسون کے دوران مزید سنگین ہو جاتے ہیں۔ ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان منصوبوں کے مکمل ہونے کے بعد علاقے کے لوگوں کو مستقل راحت ملے گی اور ماحولیات پر پڑنے والا منفی اثر بھی کم کیا جا سکے گا۔
