مرکزی حکومت مسلمانوں کے بنیادی اور آئینی حقوق کو چھیننا چاہتی ہے
اربا میں ہو ئے تحفظ اوقاف کانفرنس میںامیر شر یعت اورمسلم رہنماؤںکا بے باک بیان
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی03 اکتو بر :جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی کےاربا میںآج امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور سجادہ نشین خانقاہ رحمانی مونگیر کی صدارت میں ہو ئےتحفظ اوقاف کانفرنس میں مسلمانوں نے بیک آواز اعلان کیا کہ وقف ترمیمی بل 2024 بنیادی حقوق کے خلاف ہےاور ہم سب ہم سب وقف بل کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ اس کانفر نس میںجھارکھنڈ کے وزیر خزانہ ڈاکٹر را میشور اوراوراؤں ، سابق مر کزی وزیر سبودھ کانت سہا ئے، ریاستی وزیر ڈاکٹر عرفان انصاری، سابق ریاستی وزیر بندھو ترکی،سابق ممبر پارلیمنٹ فرقان انصاری، ومنظور احمد انصاری کے علاوہ بڑی تعداد میں مسلم معززین، علما ئے کرام اور عوام نے شر کت کی۔تحفظ اوقاف کانفرنس کا انعقادانوار احمد انصاری قومی نا ئب صدرآل انڈیا کا نگریس کمیٹی(محکمہ اقلیت)و نائب صدرجھارکھنڈ ریا ستی کانگر یس کمیٹی کےزیر اہتمام حاجی عبدالرزاق انصاری ایجو کیشنل اینڈ کلچرل سینٹر اربامیں کیا گیا۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے کہا کہ ہم اس بل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں یہ بل مسلمانوں کیلئے بالکل ٹھیک نہیں ہے،ہم سب وقف بل کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کوئی بھی قانون مسئلہ کے حل کیلئے بنایا جاتا ہے، لیکن یہ بل وقف اراضی کے حصول کیلئے ہے۔ امیر شریعت نےاعلان کیا کہ رحمانی 30 کاسینٹرجلد ہی جھارکھنڈ میں کھولیں گے۔ امیر شریعت نے مختصر وقت میں بہت اہم باتیں کیں اور وقف ترمیمی بل 2024 کے بارے میں کئی خاص باتیں مسلمانوں کو بتائیں۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شہاب آرائیں نے کی۔کانفرنس کے کنوینر، کانگریس لیڈر انوار انصاری نے اپنے استقبالیہ کلمات میں موجود تمام لوگوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ مرکزی حکومت مسلمانوں کے بنیادی اور آئینی حقوق کو چھیننا چاہتی ہے۔ اس بل میں کئی ایسےنکات ہیں جن سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔وقف ترمیمی بل کا مقصد وقف نظام کو کمزور کرنا، مسلم کمیونٹی کو پسماندہ کرنا اور مذہبی حقوق کو ختم کرنا ہے۔ آئیے ہم سب انصاف، اور آئینی سالمیت کی اقدار کو برقراررکھنے کا عہد کریں اور اس بل کو مسترد کریں۔جے پی سی کے رکن ایم پی ڈاکٹر سید ناصر حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں مل کر بی جے پی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ موب لنچنگ کی صورت میں معاوضہ دوسرے لوگوں کو دیا جاتا ہے تو مسلمانوں کو دینے میں تاخیر کیوں؟ ہم جھارکھنڈ حکومت اور ڈا کٹرعرفان انصاری سے دس دنوں کے اندر حج کمیٹی بنانےکا مطا لبہ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سچر کمیٹی کی سفارش کانگریس کے دور میں آئی تھی جس کے بعد مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی اور اس وجہ سے اس پر کام نہیں ہو سکا۔ لیکن جن ریا ستوں میں کانگر یس کی حکو مت ہے وہاں سچر کمیٹی پر کام ہو رہا ہے۔ ہمارے لیڈر راہل گاندھی نے نعرہ دیا ہے، جس کی جتنی بھاگیداری، اس کی اتنی حصہ داری۔ اس لیے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں آپ کو حصہ ملے گا، آپ سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہم آپ لوگوں سے کانگریس، جے ایم ایم، آر جے ڈی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے اور گٹھ بندھن کو مضبوط کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ایم پی ، رکن جے پی سی مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔جب ایک مسئلہ ختم ہوتا ہے، تو یہ دوسرا مسئلہ کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ بی جے پی ملک سے محبت نہیں کرتی اسے صرف اپنے ایجنڈے سے محبت ہے۔ جھارکھنڈ اور ملک کے لوگوں کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ جھارکھنڈ حکومت کے وزیر ڈاکٹر رامیشور اوراؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بی جے پی سازش کرنے سے پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے۔ وہ جان بوجھ کر ملک میں بدامنی پھیلانا چاہتی ہے۔ ہم اس بل کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور تلنگانہ کی طرح جھارکھنڈ میں بھی اس بل کے خلاف کام کریں گے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سے بھی بات کریں گے۔ ممبر پارلیمنٹ عمران مسعود نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ وقف کی لڑائی نہیں ہے بلکہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت وقف اراضی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، یعنی اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔ ہم اس بل کے خلاف جدوجہد کریں گے۔ سینئر کانگریسی لیڈر منظور احمد انصاری نے کہا کہ مسلمان گٹھ بندھن کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن کیا مسلمانوں کے ساتھ گٹھ بندھن ہے؟ ہم کس منہ سے ووٹ مانگنے جائیں گے، گٹھ بندھن حکومت نے مسلمانوں کیلئے کیا کیا ہے۔صرف باتوں سے کام نہیں چلے گا۔ریاستی وزیر دیہی ترقیات ڈاکٹر عرفان انصاری نے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اس بل کو نہیں آنے دیں گے، ہم بھرپور جدوجہد کریں گے۔ حال ہی میں ایودھیا ٹرسٹ بنایا گیا، اس میں ایک بھی مسلمان نہیں رکھا گیا۔ اس لیے وقف ٹرسٹ میں کسی غیر مسلم کو لانے کی ضرورت کیوں؟ کیونکہ بھاجپا ہندو مسلمانوں سے لڑانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ تلنگانہ حکومت کی طرح جھارکھنڈ میں بھی کام کیا جائے گا۔ 10 جون کے واقعے میں معصوم لڑکوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اب ایسا نہیں ہو گا۔ بہار کے سابق وزیر جاوید اقبال انصاری نے کہا کہ آج ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔ کانگریس کے دور میں جب سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تو اس پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟ ہم نے ہمیشہ کانگریس کو ووٹ دیا ہے لیکن ہمیں کیا ملا؟ ریاستی کانگریس صدر کملیش مہتو نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ اقلیتوں کے مفاد کی لڑائی لڑی ہے۔ کانگریس پارٹی اس بل کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔ سابق مر کزی وزیر سبودھ کانت سہائے نے کہا کہ منظور انصاری، انور انصاری گدڑی کے لال ہیں۔ امیر شریعت مولانا فیصل ولی رحمانی کی طرح کوئی بھی استاد وقف کی وضاحت نہیں کر سکتا۔ وقف اراضی بی جے پی کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے۔ کانفرنس میں راجیش ٹھاکر، اے آئی سی سی سکریٹری پرنب جھا، وقف بورڈ کےرکن ابرار احمد، مولانا سید تہذیب الحسن، اقلیتی کمیشن کے رکن وارث قریشی، ڈاکٹر توصیف، نسیم احمد، خورشید حسن رومی، سید نہال احمد، جاوید احمد، اشتیاق احمد، مولانا صابر، شریف انصاری، مولانا آفتاب عالم ندوی، حسیب انصاری، مفتی قمر عالم قاسمی، سید شاہ رخ حسن رضوی، اور جھارکھنڈ کےمختلف ضلعوں آئے سینکڑوں لوگ موجود تھے۔