لوک سبھا انتخاب کے چھٹے مرحلے کے لئے ووٹنگ شروع ہو گئی ہے اور اس مرحلے میں کئی دگج سیاست دانوں کی قسمت کا فیصلہ ہو گا۔ اس مرحلے میں جہاں دہلی کی تمام سات سیٹوں اور ہریانہ کی تمام دس سیٹوں پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں وہی دیگر 8 ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کی 58 لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ ان 58 سیٹوں کے لیے مجموعی طور پر 889 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ جن ریاستوں میں ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں ، ان میں اتر پردیش (14)، ہریانہ (10)، بہار (8)، مغربی بنگال (8)، دہلی (7)، اڈیشہ (6)، جھارکھنڈ (4) اور جموں و کشمیر (1)کی سیٹیں شامل ہیں۔
چھٹے مرحلے میں کئی مشہور ہستیوں کی قسمت داؤ پر ہے۔ ان میں مینکا گاندھی، منوہر لال کھٹر، محبوبہ مفتی، راج ببر، دنیش لال نرہوا، دھرمیندر یادو، منوج تیواری سمیت کئی ہائی پروفائل چہرے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ دھرمیندر پردھان، راؤ اندرجیت سنگھ اور کرشن پال گوجر جیسے مرکزی وزراء کی قسمت کا فیصلہ بھی آج ای وی ایم میں قید ہو جائے گا۔
جن 58 لوک سبھا سیٹوں پر 25 مئی کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، 2019 میں ان پر این ڈی اے کی کارکردگی بہترین رہی تھی۔ 2019 میں ان 58 لوک سبھا سیٹوں میں سے بی جے پی نے 40 پر، بی ایس پی و بی جے ڈی یو نے 4-4 پر، ترنمول کانگریس و جنتا دل یو نے 3-3 پر اور سماجوادی پارٹی، لوک جن شکتی پارٹی، نیشنل کانفرنس و اے جے ایس یو نے 1-1 سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو این ڈی اے اور انڈیا دونوں ہی اتحاد کے لیے چھٹا مرحلہ انتہائی اہم ہے۔ ایک طرف جہاں این ڈی اے کے سامنے اپنی پرانی سیٹیں برقرار رکھنے کا چیلنج ہے، وہیں دوسری طرف انڈیا اتحاد کی کوشش زیادہ سے زیادہ سیٹیں اپنی طرف کھینچنے کی ہوگی۔