National

گوا: شیواجی کے مجسمہ کا افتتاح کر لوٹ رہے وزیر پر حملہ، گاؤں والوں نے عائد کیا سنگین الزام

98views

گوا کی بی جے پی حکومت میں سماجی فلاح کے وزیر سبھاش پھال دیسائی پر پیر کے روز تقریباً 300 لوگوں کی بھیڑ نے پتھروں سے حملہ کر دیا۔ حملہ اس وقت ہوا جب وہ جنوبی گوا کے ساؤ جواؤ ڈی ایریل گاؤں میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمہ کا افتتاح کر کے لوٹ رہے تھے۔ گاؤں کے لوگوں کا الزام ہے کہ مجسمہ مبینہ طور پر مقامی پنچایت سے اجازت لیے بغیر ناجائز طریقے سے نصب کیا گیا ہے۔

زندہ خاتون ’کاغذ‘ پر مردہ قرار دیے جانے سے پریشان، حکومت سے انصاف کا کیا مطالبہ

بی جے پی لیڈر اور وزیر سبھاش پھال دیسائی کا اس واقعہ کے تعلق سے کہنا ہے کہ جیسے ہی وہ اپنی گاڑی کے پاس پہنچے، بھیڑ نے پیچھے سے ان پر پتھروں سے حملہ کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’انھوں نے مجھ پر پیچھے سے پتھر مارے۔ تقریباً 200 سے 300 لوگوں کی بھیڑ تھی۔ مجھے کوئی سنگین چوٹ نہیں آئی، لیکن میرے سر پر پتھر لگا جس سے وہاں پر زخم بن گیا ہے۔‘‘

حفیظ میرٹھی: جس نے زندگی بھر مقصدی شاعری کی… جمال عباس فہمی

سبھاش پھال دیسائی کا کہنا ہے کہ انھیں شیواجی مہاراج کی جینتی پر ان کے مجسمہ کا افتتاح کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ میں مجسمہ کا افتتاح کر کے لوٹ رہا تھا جب لوگوں نے مجھ پر حملہ کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ حادثہ کے دوران پولیس موجود تھی جس نے حالات کو اچھی طرح سنبھالا۔ حالانکہ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ شیواجی کا مجسمہ مبینہ طور پر مقامی پنچایت سے اجازت لیے بغیر ناجائز طور پر نصب کیا گیا ہے۔

سندیش خالی معاملہ: سپریم کورٹ نے ممتا حکومت کو دی راحت، خصوصی استحقاق کمیٹی کے نوٹس پر روک

ساؤ جواؤ ڈی ایریل کی ایک خاتون نے کہا کہ ’’جو لوگ مجسمہ نصب کرنے کے لیے موجود تھے وہ مقامی نہیں تھے۔ پولیس اور افسر ان کی شناخت کرنے میں ناکام رہے۔ ہم نے وزیر پھال دیسائی سے پوچھا کہ اس کی اجازت کیسے دی گئی، تو انھوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بعد میں بات کریں گے۔ جب ہم نے اس قدم کی مخالفت کی تو پولیس نے ہم پر لاٹھی چارج کیا۔‘‘

کسی کا چشمہ ٹوٹا، کسی کی چپل چھوٹ گئی، ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران راہل سے ملنے کا نوجوانوں میں زبردست جنون

مقامی خاتون کا کہنا ہے کہ اگر وہ اسے قانونی طور سے کر رہے ہوتے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ ہمیں ایسے واقعات کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں تک کہ افسر بھی مقامی لوگوں کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔ اس درمیان علاقہ میں زبردست کشیدگی ہے اور نظامِ قانون برقرار رکھنے کے لیے کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔

Follow us on Google News