
دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل عام کسی بھی صورت اسلام اور مسلمانوں کے لیے قابل قبول نہیں:مولانا عزیر
جدید بھارت نیوز سروس
ٹھاکرگاؤں، 25 اپریل: جمعہ کو کانکے بلاک کے اروگٹو بازار ٹانڑ میں شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ اس میٹنگ میں اروگٹو پنچایت کے ساتھ ساتھ مالشرنگ، کٹم کولی، پتراتو اور ہیسلپیڑی پنچایت کے مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اس قانون کے خلاف اپنے احتجاج کا اظہار کیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جس کے بعد مظاہرین نے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی اور کشمیر کے پہلگام میں مارے گئے ہندوستانیوں کے لیے دعا کی۔ اس کے بعد لوگوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر نماز ادا کی اور بھارتی حکومت اور کالے قانون کے خلاف نعرے لگائے۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد کے امام مولانا عزیر نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل عام کسی بھی صورت اسلام اور مسلمانوں کے لیے قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔مولانا صابر انصاری نے تمام لوگوں سے اس کالے قانون کے خلاف متحد ہو کر تحریک کو تیز کرنے کی اپیل کی۔سابق ضلع پریشد رکن حکیم انصاری نے کہا کہ اس قانون کو واپس لینے تک ہمارے حقوق اور وجود کی لڑائی جاری رہے گی۔پروگرام میں موجود تمام مقررین نے متفقہ طور پر کہا کہ ہمارے مذہب میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔اس موقع پر عین الحق انصاری، اروگٹو انجمن کمیٹی کے صدر اختر انصاری، کٹم ٹولی انجمن کمیٹی کے صدر شمس الحق، اسیم اختر، مولانا سرف الحق ندوی، سمیع اللہ انصاری سمیت کئی معززین موجود تھے۔
