
متعدد ہوائی اڈے بند
ماسکو،06مئی (ہ س)۔روس کے ایک اعلان کے مطابق یوکرینی فوج نے پیر اور منگل کی درمیانی شب اس کے علاقوں کو درجنوں ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا، جن میں خاص طور پر دار الحکومت ماسکو شامل ہے۔ اس بڑے فضائی حملے کے نتیجے میں تقریباً دس روسی ہوائی اڈوں پر سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔ یہ حملہ کرملن کی جانب سے نازی جرمنی پر فتح کی سالانہ تقریب سے صرف تین دن پہلے کیا گیا ہے۔روسی دار الحکومت جمعے کے روز ایک عظیم فوجی پریڈ کی میزبانی کرنے جا رہا ہے، جس میں صدر ولادی میر پوتین اور بیس کے قریب غیر ملکی رہنما شرکت کریں گے۔ ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین کے مطابق، فضائی دفاعی نظام نے دار الحکومت کی فضاؤں میں 19 ڈرون طیاروں کو مار گرایا۔ انھوں نے بتایا کہ ان میں سے کچھ کا ملبہ شہر کے جنوبی حصے میں ایک مرکزی سڑک پر گرا، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔روسی میڈیا نے سپر مارکیٹ کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں اور ایک رہائشی عمارت کی جلی ہوئی بیرونی دیواروں کی تصاویر بھی نشر کیں۔حملے کے بعد روس کی شہری ہوا بازی کی ایجنسی”روز آویاتسیا” نے بتایا کہ ماسکو کے چار ہوائی اڈوں. شیرِیمیٹیوو، دومودیدوفو، ونوکووو، اور جوکوفسکی. نے رات کے وقت پروازوں پر عارضی پابندیاں لگا دیں، اور کچھ رن وے مکمل طور پر بند کر دیے گئے۔حملے سے ولگا دریا کے کنارے واقع روس کے دیگر بڑے شہروں، جیسے نِڑنی نووگورود، سمارا، ساراتوف، اور وولگوگراد کے ہوائی اڈوں پر بھی عارضی طور پر سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔ وولگوگراد، جسے ماضی میں اسٹالن گراڈ کہا جاتا تھا، دوسری جنگ عظیم کی سب سے خونی لڑائی کا مرکز رہا ہے۔ یہاں 1942-1943 میں نازی فوج کو تاریخی شکست ہوئی تھی، جو جنگ کا ایک فیصلہ کن موڑ سمجھا جاتا ہے۔روسی علاقے وورونِیڑ کے حکام کے مطابق، فضائی دفاعی نظام نے 18 یوکرینی ڈرون طیارے مار گرائے، جب کہ پینزا کے حکام نے 10 ڈرون طیاروں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، کورسک کے علاقے میں ایک یوکرینی حملے میں دو نوجوان (14 اور 17 سال) زخمی ہو گئے اور بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔جوابی کارروائی میں، روسی ڈرون حملے میں یوکرین کے علاقے اوڈیسا میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ یہ بات وہاں کے گورنر نے بتائی۔روس نے تجویز دی ہے کہ نازی جرمنی پر فتح کی سالگرہ کے موقع پر 8 مئی سے تین دن کی جنگ بندی کی جائے۔ تاہم یوکرین کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ روسی صدر ولادی میر پوتین کی جانب سے اعلان کردہ اس یک طرفہ جنگ بندی پر عمل کرے گا یا نہیں۔
