سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیویارک میں 12 رکنی جیوری نے ’ہش منی‘ کیس میں قصوروار قرار دے دیا گیا ہے۔ فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا اور کہا کہ جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے۔
ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک وقت میں اپنے سیاسی فکسر، مائیکل کوہن کو 2016 کے انتخابات سے پہلے، پورن فلموں کی اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر ادا کرنے کے لیے کہا تھا تاکہ ڈینیئلز کو ان کے اس دعویٰ پر خاموش کیا جا سکے کہ ان کا ٹرمپ کے ساتھ ایک رات کا جنسی تعلق قائم ہوا تھا۔
ٹرمپ امریکہ کی 250 سالہ تاریخ کے ایسے پہلے سابق امریکی صدر بن گئے ہیں جو جرم کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ٹرمپ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔
ٹرمپ نے فیصلہ سن کرفوری طور پر کوئی تفصیلی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور عدالت میں کندھے جھکائے خاموش بیٹھے رہے۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب صدراتی انتخاب میں چھ ماہ باقی رہ گئے ہیں، جن میں ٹرمپ ریپبلکین پارٹی کی جانب سے ممکنہ امیدوار ہیں۔
یہ فیصلہ ملواکی میں ریپلکن نیشنل کنونیشن سے چند ہفتے پہلے آیا ہے جہاں ٹرمپ کو پانچ نومبر کے انتخابات میں ڈیموکریٹک صد جو بائیڈن کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پارٹی کی جانب سے باضاطہ طور پر نامزدگی ملنے والی ہے۔