معروف لبنانی صحافی ایمان الشویخ نے ایم ٹی وی چھوڑ دیا
بیروت 18 نومبر (ایجنسی) لبنان کی ایک معروف صحافی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایم ٹی وی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ انہیں حزب اللہ کے حامیوں نے مبینہ طور پر انہیں قتل کی دھمکیاں دیں۔ایم ٹی وی کی ایک میزبان، صحافی اور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ایمان شویخ نے ایرانی حمایت یافتہ گروہ کا نام لیے بغیر لکھا: “میں نے ایم ٹی وی چھوڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ معاملہ قتل کی دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے تک پہنچ گیا ہے جس کا مجھے سامنا ہے۔ بات میرے اہلِ خانہ کو ہراساں کرنے کے علاوہ سڑک پر اور گھر تک میرا تعاقب کرنے تک پہنچ گئی ہے۔”سمیر قصیر آئیز سینٹر نے اطلاع دی کہ 12 نومبر سے شویخ کو دھمکیوں، اکسانے اور غداری کے الزامات کی مہم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کی وجہ وہ سیاسی رائے ہے جو وہ ایکس پر شائع کرتی ہیں اور ایم ٹی وی کے لیے ان کا کام۔مبینہ دھمکیوں اور ایذا رسانی نے انہیں چینل سے اپنی نوکری چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ٹی وی میزبان نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا: “(لبنانی) ریاست غائب ہے اور قوانین موجود نہیں ہیں اور میں اپنی اور اپنے خاندان کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتی۔ میں سلامتی اور امن سے رہنا چاہتی ہوں۔ ایم ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین مشیل مر کا شکریہ۔”
شویخ کی ٹویٹ کو ہزاروں لائکس اور سینکڑوں ری ٹویٹس اور تبصرے ملے۔
ان کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے وکیل طارق چندب نے کہا: “صحافی ایمان شویخ کو قتل کرنے کی دھمکی ہمیں ہر لمحہ یقین دلاتی ہے کہ ہم احتساب سے بالاتر غیر قانونی ہتھیاروں اور ملیشیاؤں کی موجودگی میں لبنان میں ایک ریاست نہیں بنا سکتے۔”چندب نے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ لبنانی سکیورٹی اور عدالتی حکام ان کی حفاظت اور مجرمان کو گرفتار کرنے کے لیے اپنا فرض ادا کریں گے۔سیاسی تجزیہ کار مجدی خلیل نے بھی شویخ کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا: “نظریاتی ملیشیا شرکت کرنا نہیں بلکہ زبردستی کرنا جانتی ہیں۔ وہ مکالمہ نہیں بلکہ تشدد کی دھمکیاں دینا جانتے ہیں۔”ایم ٹی وی کے صحافی نوال بیری اور کیمرہ مین ڈینی ٹینیوس پر جولائی میں حملہ کیا گیا تھا جب وہ حزب اللہ کے مضبوط مقام بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کی کوریج کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔یہ پہلا موقع نہیں تھا جب بیری اور ان کی ٹیم پر حزب اللہ کے وفاداروں نے حملہ کیا تھا۔ 2019 میں 17 اکتوبر کے انقلاب کے ابتدائی دنوں میں انہیں اور ان کی ٹیم کو ایک پرتشدد حملے کا سامنا کرنا پڑا اور ان کا کیمرہ توڑ دیا گیا۔حزب اللہ کے حامیوں کی صحافیوں پر حملے اور دھمکیاں دینے کی تاریخ ہے۔ ان کا ہدف بننے والوں میں لیال الاختیار شامل ہیں جنہیں 2021 میں قتل کی دھمکیاں ملیں اور انہیں گذشتہ سال اسرائیلی ترجمان دیما صادق علی الامین اور دیگر کا انٹرویو کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس خبر کی اشاعت کے وقت تبصرے کے لیے شویخ سے رابطہ نہ ہو سکا۔