National

’یہ الیکشن کمیشن ہے، کسی پارٹی کا الیکشن ایجنٹ نہیں‘، الیکشن کمیشن کے نوٹس پر کانگریس ہوئی ناراض

118views

الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیوں کے صدور کو ایک نوٹس بھیجا جس میں کچھ اہم ہدایات دی گئی ہیں۔ اس معاملے پر کانگریس نے آج سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کر اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کی، جبکہ سپریا شرینیت نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر انگلی اٹھا دی۔

’آپ کا ہر ایک ووٹ روزگار بنائے گا، مہنگائی کم کرے گا‘، سونیا گاندھی نے ویڈیو پیغام جاری کر دہلی کے ووٹرس سے کی خاص اپیل

ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے سبھی کو ہدایت دی ہے کہ فرقہ واریت پر مبنی بیان نہ دیں۔ ہماری شکایت کے باوجود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا الیکشن کمیشن کے کسی دستاویز میں نام نہیں لیا گیا۔ کمیشن نے کسی کو بھی تنبیہ نہیں دی اور نہ ہی کوئی پابندی لگائی، اور نہ ہی کسی کو قصوروار ٹھہرایا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن نے دونوں پارٹیوں کے صدور کو لکھا ہے کہ آپ اپنے اسٹار کمپینر سے کہیں کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کی خلاف ورزی نہ کریں۔ جو رویہ الیکشن کمیشن نے اختیار کیا ہے یہ ساری چیزیں آئینی سطح کے اعلیٰ سطحی ادارہ کو زیب نہیں دیتا۔ یہ ادارہ کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہے۔‘‘

आज मैं आपसे चुनाव आयोग से जुड़े महत्वपूर्ण बिंदुओं पर बात करना चाहूंगा।

– चुनाव आयोग द्वारा कहा गया कि सभी को हिदायत है कि साम्प्रदायिक न हों।

– हमारी शिकायत के बावजूद प्रधानमंत्री और गृह मंत्री का चुनाव आयोग के किसी दस्तावेज में नाम नहीं लिया गया। आयोग ने किसी को भी चेतावनी… pic.twitter.com/WmeuJx8xRa

— Congress (@INCIndia) May 23, 2024

ابھشیک منو سنگھوی نے الیکشن کمیشن کے قدم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ الیکشن کمیشن ہے، کسی پارٹی کا الیکشن ایجنٹ نہیں ہے۔ ہم حیران ہیں کہ ہماری شکایت پر الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ جب کوئی آئینی ادارہ آئین پر عمل نہیں کرتا اور وہ اقتدار کی طرف جھکاؤ ظاہر کرتا ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ جمہوریت کا خاتمہ قریب ہے۔‘‘

لوک سبھا انتخابات: جنوبی دہلی میں مقابلہ قریبی…سید خرم رضا

اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ابھشیک منو سنگھوی کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ جو چیزیں آئین پر سوال اٹھاتی ہیں، آپ نہیں کہہ سکتے۔ ہم کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ جب تک انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہ ہو، ’کون کیا بولے گا‘ یہ طے کرنے کا حق الیکشن کمیشن کو نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے پریس کانفرنس میں ہندوستانی آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو لاحق خطرہ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہندوستان کا وقار، ہندوستان کی سوچ، ہندوستانی آئین کا بنیادی ڈھانچہ خطرے میں ہے۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔‘‘

चुनाव आयोग ने हिदायत दी है कि जो चीजें संविधान पर सवाल उठाती हैं, आप नहीं कह सकते।

हम खुलेआम कह रहे हैं कि जब तक आचार संहिता का उल्लंघन न हो, ‘कौन क्या बोलेगा’, ये तय करने का अधिकार चुनाव आयोग को नहीं है।

आज भारत की अस्मिता, भारत की सोच, भारत के संविधान का मूल ढांचा खतरे में… pic.twitter.com/eHCjRFjj1t

— Congress (@INCIndia) May 23, 2024

اس معاملے میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں ہی کھڑا کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کو بی جے پی (لیڈران) کو فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز تقریر دینے سے روکنا تھا، لیکن کمیشن نے کانگریس کو بھی نصیحت دے ڈالی کہ آئین اور اگنی ویر پر بات نہ کریں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ایک جمہوریت میں اگر آئین کو مضبوط کرنے کی بات نہیں کی جائے گی تو پھر کیا بات کی جائے گی؟‘‘

चुनाव आयोग को BJP को सांप्रदायिक और भड़काऊ भाषण देने से रोकना था,

लेकिन..

आयोग ने कांग्रेस को भी नसीहत दे डाली कि संविधान और अग्निवीर पर बात न करें।

एक लोकतंत्र में अगर संविधान को सशक्त करने की बात नहीं की जाएगी तो फिर क्या बात की जाएगी? pic.twitter.com/VVegHTjzhV

— Congress (@INCIndia) May 23, 2024

Follow us on Google News