42
یو پی اور تریپورہ کے ذریعہ جاری کردہ ہدایات پر کو ئی کاروائی نہیں کی جا ئے گی
نئی دہلی، 21 اکتوبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے رائٹ ٹو ایجوکیشن قانون کی مبینہ خلاف ورزی کرنے والے غیرمنظورشدہ مدرسوں کی منظوری واپس لینے اور طلبا کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنے اور مدرسوں کو بند کرنے کے سلسلے میں قومی حقوق اطفال کے تحفظ سے متعلق کمیشن (این سی پی سی آر ) کی جانب سے جاری کردہ خط پر عملدرآمد پر مرکز اور ریاستی حکومتوں پر روک لگانے کا آج فیصلہ سنایا چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے جمعیۃ علماء ہند کی درخواست پر یہ حکم دیا۔ درخواست گزار کی طرف سے بحث کرتے ہوئے سینئروکیل اندرا جے سنگھ نے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کے خط اور اتر پردیش اور تریپورہ سمیت کچھ ریاستوں کے مدارس سے متعلق مذکورہ کارروائی کو روکنے کی درخواست کی تھی۔مسلم تنظیم نے اتر پردیش اور تریپورہ کی حکومتوں کی کارروائی کو چیلنج کیا ہے، جنہوں نے غیر تسلیم شدہ مدارس سے طلباء کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔این سی پی سی آر نے 7 جون 2024 کو اتر پردیش حکومت کو ایک خط لکھا تھا ، جس میں ہدایت دی گئی تھی کہ آر ٹی ای (تعلیم کا حق) ایکٹ کی تعمیل نہ کرنے والے مدارس کی منظوری کو واپس لیا جائے۔
سپریم کورٹ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اپنے حکم میں کہا ‘این سی پی سی آر کی 7 جون 2024 اور 25 جون کی خط و کتابت کے مطابق اتر پردیش کے چیف سکریٹری اور محکمہ تعلیم کی 26 جون کی خط و کتابت ، وزارت تعلیم، حکومت ہند “10 جولائی کو تریپورہ کے سکریٹری کے ذریعہ جاری کردہ اور 28 اگست کو تریپورہ حکومت کے ذریعہ جاری کردہ تبادلہ خیالات پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔”عدالت نے درخواست گزار کو تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو درخواست میں فریق بنانے کی آزادی بھی دی۔