سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ٹیلی کام کمپنیوں کو بڑی راحت دیتے ہوئے دہلی و کولکاتا ہائی کورٹ کے ان احکامات کو خارج کر دیا جس میں انھیں ٹیکس ادائیگی سے متعلق حکم جاری کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس معاملے میں انکم ٹیکس کی دفعہ 194 ایچ کمپنیوں پر نافذ نہیں ہوتی ہے۔
دراصل بھارتی ایئرٹیل، ووڈافون آئیڈیا اور دیگر کمپنیوں نے سپریم کورٹ میں ایک اپیل کی تھی جسے آج عدالت نے منظور کر لی اور انکم ٹیکس محکمہ کی اپیل کو خارج کرنے کا اعلان کر دیا۔ سپریم کورٹ نے سم/رچارج واؤچر کی فروخت پر پری-پیڈ ڈسٹریبیوٹرس کو دی گئی چھوٹ پر ٹی ڈی ایس کے نفاذ سے متعلق بھارتی ایئرٹیل کی قیادت میں چالیس اپیلوں پر اپنا فیصلہ سنایا۔
مدھیہ پردیش میں بارش سے فصلوں کو بھاری نقصان، کانگریس کا معاوضے کا مطالبہ
عدالت عظمیٰ میں بحث کا اہم ایشو یہ تھا کہ کیا ٹیلی کام کمپنیوں کو سم کارڈ اور رچارج واؤچر کی فروخت کے لیے ڈسٹریبیوٹرس کو دی جانے والی چھوٹ پر انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 194 ایچ کے تحت ٹی ڈی ایس کاٹنا چاہیے؟ انکم ٹیکس محکمہ نے دلیل دی کہ ٹیلی کام کمپنیوں اور ان کے ڈسٹریبیوٹرس کے درمیان کا تعلق ایک ایجنٹ کے لیے پرنسپل کے برابر ہے، جس کا مطلب ہے کہ کیے گئے پیمنٹ ادائیگی کو کمیشن کی شکل میں مانا جانا چاہیے اور اس طرح ٹی ڈی ایس کے تحت ہونا چاہیے۔
لوک سبھا انتخابات سے قبل بی ایس پی کو ایک اور جھٹکا! گڈو جمالی سماجوادی پارٹی میں شامل
اس تشریح کو ٹیلی کام آپریٹرس کے ذریعہ چیلنج پیش کیا گیا جس کے سبب قانونی لڑائی سپریم کورٹ کے نتیجہ خیز فیصلے کے ساتھ ختم ہوئی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 194ایچ پری-پیڈ ڈسٹریبیوٹرس کو دی گئی چھوٹ پر نافذ نہیں ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے انکم ٹیکس محکمہ کی اپیل کو خارج کر دیا۔