ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم ناکام ہو گئی ہے: ترجمان فاطمہ مہاجرانی
تہران 12 نومبر (ایجنسی) ایران ہر اس چیز کی پیروی کرے گا جس سے اس کے مفادات کو تحفظ ملے۔ یہ بات ایران کی حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے منگل کو اس سوال کے جواب میں کہی کہ کیا ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ ایرانی سٹوڈنٹ نیوز ایجنسی کے مطابق مہاجرانی نے ایک صحافی کو بتایا، “جو چیز بھی ملک کے مفاد اور انقلاب کی اقدار کو تحفظ دے، حکومت اس کی پیروی کرے گی۔” جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس واپسی کی تیاری کر رہے ہیں تو ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ وہ یا ان کی ٹیم ایسے کسی مذاکرات کا منصوبہ بنا رہی ہے۔عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے سے ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر 2018 میں اپنے عہدے کے آخری دور میں امریکہ کو الگ کر لیا اور پابندیوں کا دوبارہ اطلاق کر دیا تھا جس سے ایرانی معیشت شدید طور پر متأثر ہوئی۔مہاجرانی نے مزید کہا، “ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کا لوگوں پر بوجھ پڑا ہو گا لیکن پھر بھی یہ ناکام ہو گئی ہے۔ اہم بات اقدامات ہوں گے، نہ کہ الفاظ۔ لیکن ہماری ٹرمپ کو تجویز ہے کہ وہ اپنی ماضی کی پالیسیوں کی ناکامی پر غور کریں۔”واشنگٹن اور تہران کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بالواسطہ مذاکرات امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں شروع ہوئے تھے لیکن تعطل کا شکار ہو گئے۔ ایران اب بھی باضابطہ طور پر معاہدے کا حصہ ہے لیکن اسلامی جمہوریہ پر دوبارہ عائد امریکی پابندیوں کے باعث اس نے معاہدے پر عملدرآمد میں کمی کر دی ہے۔