’کروڑوں ہندوؤں کی عقیدت پر حملہ ہوا ہے، نریندر مودی معافی مانگیں‘، سپریا شرینیت کا سخت حملہ
بی جے پی کے قومی ترجمان اور پوری لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار سمبت پاترا کے ذریعے ‘بھگوان جگن ناتھ‘ کو پی ایم مودی کا بھکت قرار دیے جانے پر ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ اپنے اس بیان کے فوراً بعد گو کہ سمبت پاترا نے اسے اپنی زبان کا پھسلنا قرار دے کر معافی مانگ لی، مگر لوگوں کی جانب سے اس کی ہنوز مذمت کی جا رہی ہے۔ جبکہ اس معاملے پر پی ایم مودی کی خاموشی کو ان کی رضامندی بھی بتائی جا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس معاملے میں پی ایم مودی سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی زوز پکڑتا جا رہا ہے۔
کانگریس کے سوشل میڈیا شعبے کی سربراہ سپریا شرینیت نے اس معاملے پر بی جے پی و پی ایم مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عام طور پر کانگریس پارٹی سیاست میں مذہب پر بحث کرنے سے گریز کرتی ہے اور اس تعلق سے میرا بھی یہی موقف ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ مذہب اور عقیدہ بہت مقدس چیز ہوتی ہے اور اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن اگر بی جے پی کے لوگ مودی بھکتی میں چور ہو کر اور مودی کے اندھ بھکت بن کر گھمنڈ اور تکبر میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کرنے لگیں، کروڑوں ہندوؤں کے عقیدے کو ٹھیس پہنچانے لگیں تو چپ رہنا قطعاً درست نہیں ہے۔ کل کچھ ایسا ہی ہوا کہ بی جے پی کے قومی ترجمان اور پوری سے ان کے لوک سبھا امیدوار سمبت پاترا نے یہ کہہ کر دنیا کو حیران کر دیا کہ ’بھگوان جگن ناتھ‘ نریندر مودی کے بھکت ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس بیان کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔ کس نے آپ کو یہ حق دیا ہے کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کی آپ توہین کریں؟ جب مخالفت ہونے لگی تو ’اپواس‘ (روزہ) کے نام پر جھوٹی معافی مانگنے کی بات کر رہے ہیں۔ سپریا شرینیت نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی نے ہندو دیوی دیوتاؤں کو نریندر مودی کے برابر قرار دے کر ان کی توہین کی ہے۔ انھوں نے اس طرح کے کچھ واقعات کی فہرست بھی پیش کی جو اس طرح ہے:
پران پرتشتھا کے دوران بی جے پی کے آفیشل ہینڈل سے ایک تصویر پوسٹ کی گئی تھی، جس میں شری رام ایک بچے کے روپ میں ہیں اور نریندر مودی ان کی انگلی پکڑ کر انہیں لے جا رہے ہیں۔
پران پرتیشتھا کے دوران ایودھیا میں شری رام سے بڑے کٹ آؤٹ نریندر مودی کے لگائے گئے تھے۔
چمپت رائے نے نریندر مودی کو بھگوان وشنو کا اوتار قرار دیا تھا۔
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے نریندر مودی کو بھگوان کا اوتار بتایا تھا۔
بی جے پی امیدوار کنگنا راناوت نے نریندر مودی کو بھگوان شری رام کا حصہ بتایا تھا۔
اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی تیرتھ سنگھ راوت نے نریندر مودی کا موازنہ بھگوان سے کیا تھا۔
بی جے پی لیڈر ساکشی مہاراج نے نریندر مودی کو بھگوان رام بتادیا تھا۔
نریندر مودی اس طرح کے پروپیگنڈوں سے اس قدر آتم مگدھ (نرگسیت کے شکار) ہو چکے ہیں کہ خود کو ایشور کا دوت (پیغمبر) کہلوانے لگے ہیں۔
کانگریس کی ترجمان نے مزید کہا ہے کہ تاریخ میں ایسا پروپیگنڈہ پہلے بھی دیکھا گیا ہے۔ ہٹلر نے بھی خود کو ایشور کا روپ بتایا تھا اور کم جونگ اُن بھی خود کو خدائی طاقتوں کا حامل قرار دیتا ہے۔ سمبت پاترا نے بھگوان جگن ناتھ کو مودی کا بھکت بتایا لیکن جب ہنگامہ ہوا تو کہا کہ زبان پھسل گئی تھی۔ سپریا شرینیت نے سوال کیا کہ آج نوئیڈا کے کمانڈو واریر اینکر خاموش کیوں ہیں؟ جب اپوزیشن لیڈروں کی زبان پھسل جاتی ہے تو آپ نوچنے کھسوٹنے لگتے ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ اس تعلق سے بی جے پی سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔
سپریا شرینیت نے کہا کہ جب نریندر مودی نے بتایا کہ میں ایشور کا دوت ہوں اور میرے اندر دِویہ شکتیاں (خدائی طاقت) ہیں تو شاید صحافی محترمہ ’آتم مگدھ‘ ہو گئیں اور اس لیے وہ آگے پوچھنا بھول گئیں کہ…
45 سالوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری کیوں ہے؟
آٹا اور دال جیسی چیزوں پر جی ایس ٹی کیوں ہے؟
ملک میں کمر توڑ مہنگائی کیوں ہے؟
ملک پر لاکھوں کروڑوں کا قرض کیوں ہے؟
سچائی یہ ہے کہ ’بھگوان شری رام‘ اور ’مہا پربھو جگن ناتھ‘ میں اعتقاد رکھنے والے کروڑوں ہندوؤں کی عقیدت پر حملہ ہوا ہے۔ نریندر مودی کو اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔