جھارکھنڈ میں زمین کے سروے کیلئے بہار، کرناٹک اور آندھرا پردیش سے تکنیکی معلومات حاصل کی جا رہی ہے

ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 17 جون:۔ جھارکھنڈ میں زمین کے سروے کو مکمل کرنے کے لیے ایک مفاد عامہ کی عرضی کی منگل کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ قائم مقام چیف جسٹس کی بنچ میں سماعت کے دوران ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ زمین کے سروے کے کام کے لیے پڑوسی ریاستوں بہار، کرناٹک اور آندھرا پردیش سے تکنیکی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
دھنباد کے علاوہ دیگر اضلاع میں سروے زیر التوا ہے
اس سلسلے میں گوکل چند کی طرف سے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ زمین کا سروے پہلی بار 1932 میں کیا گیا تھا، اس کے بعد 1980 میں جھارکھنڈ میں زمینی سروے کا عمل شروع ہوا تھا۔ اس وقت دھنباد ضلع کو چھوڑ کر ریاست کے دیگر اضلاع میں زمین کا سروے زیر التوا ہے۔
مالکانہ حقوق ریکارڈ سے حاصل کیے جاسکتے ہیں
درخواست گزار کے مطابق اگر زمین کا سروے مکمل ہو جائے تو اس سے زمین کا درست ریکارڈ تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے نہ صرف سرکاری اور جنگلاتی اراضی کی غیر قانونی خرید و فروخت پر روک لگ جائے گی بلکہ زمین کی ملکیت کے حوالے سے جاری تنازعات میں بھی کمی آئے گی۔ عدالت اب اس معاملے کی سماعت 16 ستمبر کو کرے گی۔
