
کلکتہ 17اپریل (یواین آئی)26ہزار اساتذہ کی ملازمت کی برطرفی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے ایک بڑی راحت دیتے ہوئے آج کہا ہے کہ جو امیدوار اہل ہیں اور کلاس 9سے کلا 12تک پڑھاتے ہیں وہ31دسمبر تک اسکول جاسکیں گے ۔اس مدت میں حکومت نئی تقرری کے عمل کو مکمل کرے گی۔چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ نے حکم دیاکہ ہم اس درخواست کو قبول کرنے کے خواہشمند ہیں جو کلاس 9سے کلاس 12کے اسسٹنٹ اساتذہ سے متعلق ہے، مگرحکومت کو 31مئی تک اہل اور نا اہل امیدوارو ں کی فہرست شائع کرنی ہوگی اور تقرری کے عمل کو 31دسمبر 2025تک مکمل کرنا ہوگا۔گروپ-C اور گروپ-D کے برطرف عملے کو بحال نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس کھنہ نے کہاکہ ہم صرف اساتذہ کو توسیع دیں گے، گروپ-IV امیدواروں کو نہیں۔ گروپ-C اور D ملازمین کے حوالے سے درخواست قبول نہیں کی جائے گی، کیونکہ داغدار امیدواروں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت کو نئے امتحان کے لیے اشتہار 31 مئی تک شائع کرنا ہوگا اور بھرتی کا پورا عمل اس سال کے آخر تک مکمل کرنا ہوگا۔ عدالت نے حکم دیاکہ ریاستی حکومت، بورڈ اور کمیشن 31 مئی تک ایک حلف نامہ جمع کرائیں، جس میں اشتہار کی کاپی اور بھرتی کے عمل کی تکمیل کا شیڈول شامل ہو گا۔ اگر 31 مئی تک اشتہار اور حلف نامہ جمع نہ ہوا تو عدالت مناسب احکامات جاری کرے گی، بشمول جرمانہ عائد کیا جائے گا۔وکیل این کے کول نے عدالت کو بتایا کہ 2016 کے بعد اس کیس کے زیر التوا ہونے کی وجہ سے اساتذہ کی کوئی بھرتی نہیں ہو سکی۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اس حکم کو اساتذہ کے لیے نئی بھرتی میں کوئی خاص حقوق یا فائدہ کے طور پر نہیں پڑھا جانا چاہیے۔رواں ماہ کے شروع میںچیف جسٹس کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل سپریم کورٹ کی ڈویژن بنچ نے کیش فار جابز گھوٹالے کی روشنی میں 25725تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو برطرف کر دیا تھا، جو سرکاری اور ریاستی امداد یافتہ اسکولوں میں ملازمت کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ چیف جسٹس کھنہ نے اپنے پچھلے حکم میں کہاتھا کہ ہمارے خیال میں یہ ایک ایسا کیس ہے جہاں پورا انتخابی عمل بدعنوانی پر مشتمل تھا ۔ بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری اور دھوکہ دہی کی گئی تھی۔انتخابی عمل کو ناقابل تلافی طور پر داغدار کیا گیا۔انہوں نے مزید کہاکہ جن امیدواروں کو خاص طور پر داغدار پایا گیا، ان کا پورا انتخابی عمل سنگین خلاف ورزیوں اور غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے کالعدم قرار دیا گیا، جو آئین کے آرٹیکل 14 اور 16 کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس طرح ان امیدواروں کی تقرری منسوخ کی جاتی ہے۔7 اپریل کو نیتاجی انڈور اسٹیڈیم میں برطرف اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے عہد کیا تھا کہ وہ سپریم کورٹ سے وضاحت طلب کریں گی کہ کیا غیر داغدار اساتذہ اپنی ملازمت جاری رکھ سکتے ہیں، کیونکہ ان کی غیر موجودگی سے ریاستی سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سطح پر تعلیم کا نظام متاثر ہوگا۔کلکتہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی ڈویژن بنچوں نے اسکول سروس کمیشن کے ذریعے جاری کردہ اشتہار کے تحت بھرتی ہونے والے پورے پینل کو مسترد کر دیا تھا۔ نتائج کے اعلان اور انٹرویوز کے بعد، کئی امیدواروں نے الزام لگایا کہ اہلیت کے باوجود ان کے نام منتخب پینل سے غائب تھے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر، سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کیس کی تحقیقات کی اور اس معاملے میںسابق ریاستی وزیر تعلیم پرتھا چٹرجی سمیت دیگر کو گرفتار کیا گیا۔ اگرچہ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنےنا اہل امیدواروں کی فہرست پیش نہیں کی، لیکن اس نے مبینہ طور پر کیش فار جابز گھوٹالے میں غیر قانونی طور پر تقرر پانے والوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے 6861اضافی عہدے بنائے تھے۔
