’پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے موجود چھترپتی شیواجی مہاراج، مہاتما گاندھی اور بابا امبیڈکر کے مجسمہ کو ہٹایا گیا‘
’’پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے چھترپتی شیواجی مہاراج، مہاتما گاندھی اور باباصاحب امبیڈکر کے مجسموں کو ان کے مخصوص مقامات سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ بے حد ہتک آمیز ہے۔‘‘ یہ بیان آج کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پارلیمنٹ ہاؤس احاطہ میں موجود کچھ عظیم شخصیتوں کے مجسمہ کو ان کی خاص جگہ سے (پارلیمنٹ احاطہ میں ہی) دوسری جگہ منتقل کیے جانے پر دیا ہے۔ انھوں نے اس بات پر سخت اعتراض کیا ہے کہ آخر یہ مجسمے دوسری جگہ منتقل کرنے کی ضرورت کیا تھی!
संसद भवन के सामने छत्रपति शिवाजी महाराज, महात्मा गांधी और बाबासाहेब अंबेडकर की मूर्तियों को उनके विशिष्ट स्थानों से हटा दिया गया है। यह बेहद अपमानजनक हरकत है। pic.twitter.com/6QkIeDc7aQ
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) June 6, 2024
دراصل پارلیمنٹ ہاؤس احاطہ میں تزئین کاری چل رہی ہے۔ اس درمیان مہاتما گاندھی، بابا امبیڈکر اور چھترپتی شیواجی کے علاوہ قبائلی رہنما برسا منڈا اور مہارانا پرتاپ کے مجسموں کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس کی پرانی عمارت اور پارلیمنٹ لائبریری کے درمیان واقع لان میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اب یہ سبھی مجسمے ایک ہی جگہ پر موجود ہیں۔ لیکن اس قدم پر کانگریس نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ جئے رام رمیش کے علاوہ سینئر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے بھی اس معاملے میں اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
▪️अयोध्या ने भाजपा को हराया तो ये लोग राम भक्तों को गरियाने लगे।
▪️महाराष्ट्र के वोटर्स ने भाजपा को वोट नहीं दिया तो संसद में छत्रपति शिवाजी महाराज और बाबा साहिब अंबेडकर की मूर्तियाँ अपने मूल स्थान से हटा दीं।
▪️गुजरात में इन्हें 26/26 सीटें नहीं मिलीं तो महात्मा गांधी की मूर्ति… https://t.co/53QWiLr3iL
— Pawan Khera (@Pawankhera) June 6, 2024
پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایودھیا نے بی جے پی کو شکست دی تو یہ لوگ رام بھکتوں کو گالی دینے لگے۔ مہاراشٹر کے ووٹرس نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا تو پارلیمنٹ میں چھترپتی شیواجی مہاراج اور بابا صاحب امبیڈکر کے مجسموں کو اس کے حقیقی جگہ سے ہٹا دیا۔ گجرات میں انھیں 26 میں سے 26 سیٹیں نہیں ملیں تو مہاتما گاندھی کا مجسمہ پارلیمنٹ میں اس کی اصل جگہ سے ہٹا دیا۔ سوچیے، انھیں 400 سیٹیں دے دیتے تو کیا یہ آئین کو بخشتے؟‘‘