نئی دہلی، 26 مارچ (یو این آئی) قومی دارالحکومت میں جاری کھیلو انڈیا پیرا گیمز میں شاٹ پٹ اور جیولین تھرو مقابلوں میں دو گولڈ میڈل جیتنے والی بھاگیہ شری جادھو کا کہنا ہے کہ پیرالمپکس میڈل کے بغیر میں نامکمل ہوں۔ٹوکیو 2020 اور پیرس 2024 گیمز میں تمغے سے محروم ہونے کے بعد، بھاگیہ شری کو امید ہے کہ جب وہ لاس اینجلس (ایل اے) 2028 میں مقابلہ کریں گی تو قسمت ان کا ساتھ دے گی۔مہاراشٹر کی 37 سالہ بھاگیہ شری نے مشہور جواہر لال نہرو اسٹیڈیم سے لگاؤ ہوگیا ہے، جودوسرے کھیلو انڈیا پیراگیمز 2025 میں ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹس کی جگہ ہے۔ وہیل چیئر پر چلنے والی بھاگیہ شری نے کھیلو انڈیا پیرا گیمز میں شاٹ پٹ اور جیولین تھرو مقابلوں میں دو گولڈ میڈل جیتے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ زبردست فارم میں ہیں۔ ایف 33-34 زمرہ (نچلے اعضاء کی معذوری) میں مقابلہ کرتے ہوئے بھاگیہ شری نے پچھلے ڈیڑھ سال میں تین مقابلوں میں چھ گولڈ میڈل جیتے ہیں۔ بھاگیہ شری نے اتوار کو شاٹ پٹ مقابلے میں 7.30 میٹر کی تھرو کے ساتھ پہلا مقام حاصل کیا۔ اس سے قبل انہوں نے جیولن تھرو مقابلے میں 13.57 میٹر کی تھرو کے ساتھ پہلا مقام حاصل کیا تھا۔بھاگیہ شری نے اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی) میڈیا کے ساتھ بات چیت میں کہا، “یہ ایک مشہور مقام ہے۔
، میں یہاں اپنا بہترین پیش کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔ یہ اسٹیڈیم ہندوستانی ایتھلیٹکس کی تاریخ کا گواہ ہے۔ مجھے کھیلو انڈیا پیرا گیمز کے پہلے ایڈیشن کے دوران یہاں قدم رکھتے ہی ایک مختلف تجربہ ہوا۔ یہاں پیرا ایتھلیٹس کے لئے بھی کافی آسانی ہے۔ یہاں ہم بغیر کسی فکر کے اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔”انہوں نے کہا، “میرا اگلا ہدف پیرا اولمپکس ہے، اگرچہ ابھی تقریباً تین سال باقی ہیں، میں تیسری بار حصہ لے کر ملک کے لیے تمغہ جیتنا چاہتی ہوں۔ ٹوکیو 2020 میں میں شاٹ پٹ میں ساتویں اور پیرس 2024 میں پانچویں نمبر پر رہی، لیکن اس بار میرا ہدف ملک کے لیے تمغہ لانا ہے۔””بھاگیہ شری، جس کا تعلق مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں ہونواڈج سے ہے، ایک مشترکہ خاندان میں رہتی ہے جہاں ان کی کامیابی سے پہلے پیرا اسپورٹس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا۔ یہ مدد اس وقت بہت اہم تھی جب 2006 میں ہونے والے حادثے کی وجہ سے وہ کوما میں چلی گئیں اور ایک طویل عرصے تک وینٹی لیٹر پر رہیں ایک ایسا واقعہ جسے وہ یاد نہیں کرنا چاہتی۔
انہوں نے کہا، “میری کامیابی کے پیچھے میرا خاندان ہے، حادثے کی وجہ سے، میں طویل عرصے سے وینٹی لیٹر پر تھی، میں زندگی اور موت کے درمیان تھی، میں اعصابی مسائل کی وجہ سے کوما میں تھی، اور میری ٹانگیں ٹھیک سے کام نہیں کر رہی تھیں۔ اس اچانک حادثے کے بعد، میرا خاندان مکمل طور پر میرے ساتھ کھڑا تھا۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے میں یاد نہیں کرنا چاہتی، کیونکہ درناک ہے۔ لیکن اس حادثہ سے بہت آگے نکل چکی ہوں۔ اب میں صرف اپنے خاندان، ریاست اور ملک کا نام روش کرنا چاہتی ہوں ۔پیرا اسپورٹس میں اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، بھاگیہ شری نے اپنے بھائی صحافی پرکاش جادھو کامبلے کو اس کا کریڈٹ دیا اور کہا، “میرے بھائی کو مشورہ دیا گیا تھا کہ اس کی بہن معذوروں کے لیے کھیلوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔ اس لیے، میں نے اس کھیل میں قدم رکھا۔ میں 2017 سے پیرا اسپورٹس میں سرگرم ہوں۔ میں نے شاٹ پٹ اور جیولن تھرو سے شروعات کی۔ میرا پہلا ایونٹ 2017 میں پونے میں میئر کپ تھا، جہاں میں نے ایک گولڈ ایک اور برونز جیتا۔انہوں نے کہا، “سال 2019 میں، میں نے چین میں ہونے والی ورلڈ پیرا ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں دو کانسے کے تمغے جیتے تھے۔ اس کے بعد، میں نے 2022 کے ایشین پیرا گیمز میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ میں ٹوکیو پیرا اولمپکس میں ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھی، جہاں میں فائنل میں پہنچی اور ساتویں نمبر پر رہی۔ 2021 میں میں نے دبئی ورلڈ کپ میں کانسہ کا تمغہ جیتا۔ میں نے ہر جگہ خود اک ثابت کیا ہے، لیکن پیرا اولمپکس میڈل کے بغیر یہ نامکمل لگتا ہے۔
