58
سپریم کورٹ کا دہلی ہائی کورٹ کو حکم
نئی دہلی، 25 اکتوبر:۔ (ایجنسی) سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ فروری 2020 میں ہونے والے دہلی فسادات سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کیس میں طالب علم کارکن شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر تیزی سے سماعت کرے۔ جسٹس بیلا ایم ترویدی اور ایس سی شرما کی بنچ نے کہا کہ وہ اس عرضی پر غور کرنے کے لیے مائل نہیں ہے، جس نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت بھی ضمانت کی درخواست کی تھی۔ شرجیل امام کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دیو نے سپریم کورٹ کے سامنے استدلال کیا کہ ان کے موکل کی ضمانت 2022 سے زیر التوا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ ان کی ضمانت کی درخواست پر جلد سماعت کرے۔ امام 2020 کے دہلی فسادات سے منسلک غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA) کیس میں ملزم ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ امام کے وکیل نے واضح کیا کہ وہ اس مرحلے پر ضمانت کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں لیکن ان کے مؤکل کی درخواست ضمانت 2022 سے زیر التوا ہے۔ سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ ہائی کورٹ 25 نومبر کو کیس کی سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ، “یہ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی رٹ پٹیشن ہے، اس لیے ہم اس پر غور نہیں کریں گے۔ تاہم، درخواست گزار کو آزادی ہو گی کہ وہ ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت کی جلد سے جلد سماعت کی اپیل کرے، جیسا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے طے شدہ 25 نومبر کو درخواست پر غور کیا جائے گا،”۔ شرجیل امام اور کئی دیگر کے خلاف فروری 2020 کے دہلی فسادات میں بڑی سازش کے ماسٹر مائنڈ ہونے کے الزام میں یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کے دوران دہلی میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔