جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی فلسطینی نسل کشی کے بارے میں اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر کسی جنوبی افریقی شہری نے اسرائیلی فوج کا حصہ بن کر غزہ کے خلاف جنگ میں شرکت کی تو اسے اپنے ملک میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ انتباہ جنوبی افریقہ کی حکومت نے پیر کے روز اپنے شہریوں کے لیے جاری کیا ہے۔ نیز اس سلسلے میں صدرسرل راما فوسا کی موقف کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
واضح رہے جنوبی افریقہ کے عظیم رہنما نیلسن منڈیلا اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف کااروائیوں کو نسل پرستانہ سمجھتے ہوئے ہمیشہ فلسطین کاز کے حامی رہے ہیں۔
پیر کے روز جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے اس بارے میں گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ اس کے کچھ شہری اسرائیلی فوج میں شامل ہوکر غزہ جنگ میں فلسطینیوں کے خلاف لڑنے والے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ‘ ہم ان رپورٹس پر گہری تشویش میں ہیں۔’
اگر کسی شہری نے ایسا کیا تویہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوگی نیز ایسے افراد کے خلاف جنوبی افریقہ میں بھی مقدمہ چلایا جا سلکتا ہے۔’ تاہم جنوبی افریقی وزارت خارجہ نے متعین بات نہیں کی ہے کہ اس کے کتنے شہری اسرائیلی فوج کا حصہ بنے ہیں یا بن سکتے ہیں۔ ‘
دوسری جانب یہ بھی ابھی واضح نہیں اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف دوسرے ملکوں سے فوجی بھرتی کرنے پر کیوں مجبور ہو رہا ہے اور اس کے ریزرفوجی کیوں انکاری ہو رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کے ملک کا کوئی شہری اگر اسرائیلی فوج میں بھرتی ہونا چاہے گا تو اسے پہلے اپنی حکومت سے پہلے اجازت لینا ہو گی۔
ادھر صدر جنوبی افریقی صدر رامافوسا نے پیر ہی کے روز جوہانسبرگ میں فلسطین کے حامی گروپوں کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ میں فلسطینی عوام کے قتل عام اور نسل کشی کی مذمت کی ہے۔