
آندھرا پردیش کانگریس کے کئی اہم لیڈران کو آج پارٹی کے سکریٹریٹ مارچ کو روکنے کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں وجئے واڑہ میں ہوئی ہیں جس کی اطلاع آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی (اے پی سی سی) کی صدر وائی ایس شرمیلا نے دی ہے۔ انہوں نے اپنے ’ایکس‘ ہنڈل پر پولیس کے ذریعے کانگریسی لیڈران کی گرفتاریوں کی ویڈیوز شیئر کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس ظالمانہ طریقے سے کانگریسی لیڈران کو گھسیٹ کر لے جاتی ہے۔
వైసీపీ నియంత పాలనలో మెగా డీఎస్సీనీ దగా డీఎస్సీ చేశారని నిలదీస్తే అరెస్టులు చేస్తున్నారు.మా చుట్టూ వేలాది మంది పోలీసులను పెట్టారు. ఇనుప కంచెలు వేసి మమ్మల్ని బందీలు చేశారు.నిరుద్యోగుల పక్షాన నిలబడితే అరెస్టులు చేస్తున్నారు.మమ్మల్ని ఆపాలని చూసే మీరు ముమ్మాటికీ నియంతలే.ఇందుకు మీ… pic.twitter.com/2F7eqTpEJU
— YS Sharmila (@realyssharmila) February 22, 2024
آندھرا پردیش کانگریس کی جانب سے ’ایکس‘ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’’سی ڈبلیو سی کے رکن اور اے پی سی سی کے سابق صدر گڈوگو رودرا راجو اور آندھرا پردیش کے نائب صدر شیخ مستان ولی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کے وقت پولیس نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی۔‘‘ ’ایکس‘ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’کوئی بھی کانگریس کو عوامی مفاد کے لیے آواز اٹھانے سے نہیں روک سکے گی۔ یہ حقیقت ہمیں اس جمہوریت اور عوام دشمن حکومت کے خلاف اپنی لڑائی میں مزید پرعزم بنا دیتا ہے۔‘‘ اس کے ساتھ پوسٹ کی گئی ویڈیو میں پولیس کانگریسی لیڈران کو زبردستی حراست میں لیتی نظر آتی ہے۔
CWC Member and former APCC President @RudrarajuGidugu garu, Working President @MastanValiINC garu, and other senior Congress leaders have been arrested by the police.
The police also roughed up @MastanValiINC garu and manhandled several other leaders and karyakartas.
No… pic.twitter.com/5CIfHNNqrp
— INC Andhra Pradesh (@INC_Andhra) February 22, 2024
پی سی سی صدر وائی ایس شرمیلا بدھ کی شام وجئے واڑہ پہنچ گئیں۔ جبکہ انہیں امپاپورم، باپولپاڈو منڈل میں کے وی پی رام چندر راؤ کی رہائش گاہ پر ٹھہرنا تھا۔ وہ اس سے قبل کی گرفتاریوں کے پیش نظر پارٹی کے ریاستی دفتر ’آندھرا رتن بھون‘ میں رکیں۔ وہ رات کو پارٹی آفس میں رہیں۔ انہیں مارچ میں شرکت سے روکنے کے لیے آندھرا رتنا بھون میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی اور وہ دفتر سے باہر نہ نکل سکیں اس کے لیے چاروں طرف رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔
مودی حکومت نے شروع کی معاشی دہشت گردی، ہمارے کھاتوں پر ڈاکہ ڈالا گیا! کانگریس
اس کے بعد پی سی سی صدر شرمیلا نے ’ایکس‘ پر اپنی نظر بندی کا جواب دیا۔ انہوں نے لکھا ’’اگر آپ بے روزگاروں کی جانب سے احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو کیا آپ کو گھر میں نظر بند کر دیا جائے گا؟ ہزاروں پارٹی کارکنان کو کیوں روکا جا رہا ہے؟ کیا جمہوریت میں ہمیں احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے؟ کیا یہ شرم کی بات نہیں ہے کہ میں ایک عورت ہو کر مجھے پولیس اور نظر بندی سے بچنے کے لیے کانگریس پارٹی کے دفتر میں رہنا پڑا؟ کیا ہم کوئی دہشت گرد ہیں یا سماج دشمن عناصر؟ وہ ہمیں روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے وہ ڈر گئے ہیں۔ چاہے ہمارے کارکنان کو کہیں بھی روکا جائے یا بریکیڈ سے باندھ دیا جائے، بیروزگاروں کے حق میں ہماری جد جہد نہی رکے گی۔‘‘
واضح رہے کہ اے پی سی سی کی جانب سے بیروزگاری کے خلاف سکریٹریٹ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جس کو روکنے کے لیے ریاست بھر کے کانگریسی لیڈران کو حراست میں لیا گیا ہے یا انہیں نظر بند کیا گیا ہے۔ اے پی سی سی کی صدر وائی ایس شرمیلا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے مجوزہ ’چلو سکریٹریٹ‘ احتجاج میں ان کی شرکت کو روکنے کے لیے ریاست بھر میں کانگریس کے رہنماؤں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے اور ’گھر میں نظر بند‘ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حیدرآباد میں اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے وہ ’آندھرا رتن بھون‘ میں منتقل ہو گئیں، جہاں سے وہ احتجاج میں حصہ لینے کے لیے رات بھر رکیں۔
