National

والد کو کڈنی دینے پر روہنی کا بی جے پی کو سخت جواب-’ ہمت ہو تو جانچ کرالیں، غلط ثابت ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گی‘

154views

لوک سبھا انتخابات میں الزام در الزام اور جواب در جواب کی خبریں اب عام ہو گئی ہیں۔ اسی پسِ منظر میں بہار کی سارن لوک سبھا سیٹ سے آر جے ڈی امیدوار روہنی آچاریہ نے اپنے والد کو کڈنی عطیہ کرنے کے بی جے پی کے سوال کا سخت جواب دیتے ہوئے اسے چیلنج بھی کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر بی جے پی میں ہمت ہے تو وہ جانچ کرالے، اگر میں غلط ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گی۔ واضح رہے کہ بی جے پی کی جانب سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ روہنی آچاریہ نے اپنے والد کو کڈنی دی ہے یا نہیں۔

’پریوار واد‘ کے الزام پر روہنی نے کہا ہے کہ کیا اپوزیشن لاوارث ہے اور اس کا کوئی خاندان نہیں ہے؟ یہ ہمارا خاندان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارن کے لوگوں نے اپنے موجودہ ایم پی کا چہرہ کبھی نہیں دیکھا، اب یہ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ اس بار الیکشن میں مسئلہ روزگار کا ہے، تیجسوی یادو نے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کیا جائے گا۔ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے روہنی نے کہا کہ پچھلی بار این ڈی اے نے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ 2 کروڑ نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔ اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے آئیں گے لیکن کچھ نہیں ملا۔

اپنے والد لالو یادو کو گردہ عطیہ کرنے پر بی جے پی کی طرف سے اٹھائے جانے والے سوالات کے بارے میں روہنی نے کہا کہ اگر آپ میں ہمت ہے تو تحقیقات کرائیں۔ وہ حکومت میں بیٹھے ہیں۔ مرکز میں مودی کی حکومت ہے۔ یہاں بہار میں نتیش کمار کی حکومت ہے، تحقیقات کروائیں۔ اگر میں غلط ثابت ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گی، اگر وہ غلط ثابت ہوئے تو پی ایم مودی مجھ سے معافی مانگیں گے۔

رام مندر کے سوال پر روہنی نے کہا کہ رام میرے دل میں بستے ہیں، ہم بچپن سے پوجا کرتے آئے ہیں۔ اپنی والدہ اور والد کا آشیرواد لے کر میں ہر روز انتخابی مہم کے لیے نکلتی ہوں۔ روہنی نے کہا کہ میرے والد لالو یادو کہتے ہیں کہ بزرگوں اور خواتین کا آشیرواد لیں، میں سچے دل سے عوام کی خدمت کرنے نکلی ہوں۔ روہنی بھوجپوری میں کہتی ہیں کہ عوام کہہ رہے ہیں کہ پہلے تو بھی ووٹ آپ کو ہی دیا تھا لیکن پتہ نہیں کہاں چلاگیا۔ اس بار عوام ہوشیار ہو چکی ہے۔ 4 جون کو عوام کا جو فیصلہ ہوگا، اسے قبول کروں گی۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.