غزہ کی جنگ کی لاگت 26 ارب ڈالر سے زیادہ
تل ابیب 07 اکتو بر (ایجنسی) اسرائیل میں آج پیر کے روز اس حملے کا ایک سال پورا ہونے پر یاد منائی جا رہی ہے جو فلسطینی تنظیم حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر کیا تھا۔ اس حملے نے غزہ کی پٹی میں جنگ کی چنگاری بھڑکا دی۔اس سلسلے میں لوگوں کا مجمع نووا میوزک فیسٹول کے مقام پر پہنچا جہاں حماس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں کم از کم 370 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مجمع نے صبح کے ٹھیک 6:29 پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ یہ وہی وقت ہے جب غلافِ غزہ کے علاقے میں غیر معمولی حملے کا آغاز ہوا تھا۔اس کے علاوہ تل ابیب اور نیرعوز میں بھی عوامی اجتماعات منعقد کیے جا رہے ہیں۔اس سے قبل اتوار کی شام دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے سات اکتوبر کو موت کا شکار ہونے والوں کے اعزاز میں یا غزہ کی پٹی میں شہید فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کیے۔تل ابیب میں سیکڑوں افراد حملوں کا ایک سال گزرنے کے موقع پر سڑکوں پر اکٹھا ہو گئے اور شمعیں روشن کیں۔ اس دوران میں حملوں میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تصاویر اسکرین پر دکھائی گئیں۔غزہ کی جنگ کے حوالے سے اسرائیلی فوج کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس نے ایک سال کے اندر غزہ کی پٹی میں 40 ہزار سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا، راکٹ داغنے کے ایک ہزار مقامات تباہ کر دیے اور سرنگوں کے 4700 دہانے دریافت کر لیے۔بیان کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک 726 اسرائیلی فوج ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 380 فوجی سات اکتوبر کو شروع ہونے والی عسکری مہم میں اور 346 فوجی 27 اکتوبر 2023 کو غزہ کے اندر شروع ہونے والی لڑائی میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ ایک سال کے اندر 4576 فوجی زخمی بھی ہوئے جب کہ 56 فوجی عسکری کارروائیوں کی انجام دہی کے دوران میں مختلف واقعات میں پیش آئے۔جہاں تک اقتصادی خسارے کا تعلق ہے تو اسرائیل کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق رواں سال اگست تک غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کی براہ راست لاگت 100 ارب شیکل (26.3 ارب ڈالر) تک پہنچ چکی ہے۔ بینک آف اسرائیل کے اندازے کے مطابق 2025 کے اختتام تک اس لاگت کا حجم 250 ارب شیکل تک پہنچ جائے گا۔واضح رہے کہ یہ اندازہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان میں داخل ہونے کی تیاری سے قبل وضع کیا گیا تھا۔ لبنان میں فوجی کارروائی سے مجموعی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔اسی طرح غزہ کی جنگ نے اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ کو بھی کم کر دیا ہے جس کے نتیجے میں معیشت پر پڑنے والے اثرات کئی برسوں تک جاری رہ سکتے ہیں۔ اسرائیل کی قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی کی بیمہ قیمت 12 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جب کہ اسی دوران میں بجٹ کا خسارہ بھی بڑھ گیا۔دوسری جانب فسلطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تقریبا 42 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔غزہ کی پٹی میں ہر طرف تباہی بربادی پھیل گئی جہاں تقریبا دو تہائی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ غزہ کی پٹی میں ہر طرف ملبہ پھیلا ہوا ہے جس کا مجموعی حجم 4 کروڑ ٹن تک پہنچ گیا۔غزہ میں سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق غزہ کی پٹی میں لاکھوں افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور ابتدائی مالی نقصان 33 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گیا ہے۔