
63views
عالمی رہنماؤں سے انسانیت کو بچانے کی اپیل
نئی دہلی، 22 جون:۔ (ایجنسی) ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ شدت اختیار کرگئی جبکہ اس دوران سات بڑے مذاہب کے مذہبی رہنماؤں نے امن کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ انسانیت کو بچانے کے لیے بروقت اقدامات کریں۔ دہلی کے فارن کرسپانڈنٹس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مذہبی رہنماؤں نے امن کے لیے متحد ہو کر عالمی رہنماؤں سے جنگ بند کرنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر کے اے پال، بانی گلوبل پیس انیشیٹو نے تمام مذہبی رہنماؤں کے ساتھ امریکہ، اسرائیل، ایران اور دنیا کے بڑے ممالک پر زور دیا کہ وہ بروقت اقدامات کریں اور انسانیت کو تباہی کے دہانے سے بچائیں۔ ڈاکٹر پال، جو اب تک 155 ممالک کا سفر کر چکے ہیں اور سربراہان مملکت اور وزرائے اعظم سے ملاقاتیں کر چکے ہیں اور امن کی کوششوں میں مصروف رہے ہیں، نے کہا کہ "میں نے زندگی میں بہت کچھ دیکھا، لیکن میں نے آج جیسی سنگین صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔ صدر ٹرمپ، وزیر اعظم نیتن یاہو اور ایرانی قیادت کےلئے، ابھی بھی وقت ہے، بات کریں، جنگ بند کریں"۔ ڈاکٹر پال نے یہ بھی کہا کہ وہ پریس کانفرنس کے فوراً بعد نیویارک روانہ ہو جائیں گے، تاکہ وہ اقوام متحدہ کے حکام اور عالمی رہنماؤں سے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ بھارت کی یہودی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے ربی ایزکیل آئزک مالیکر نے کہا کہ بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں یہودیوں کو کبھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ’’میں پہلے بھارتی ہوں، پھر یہودی۔ یہ بھارت کی طاقت ہے‘‘۔ انہوں نے امن کی ضرورت پر زور دیا۔ جین آچاریہ لوکیش مونی نے صدر ٹرمپ، وزیر اعظم نیتن یاہو، ایران اور وزیر اعظم نریندر مودی سے امن کی طرف پہل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات خونریزی سے پہلے ہونے چاہئیں، اس کے بعد نہیں۔ انہوں نے امن اقدام کو منظم کرنے پر ڈاکٹر پال کا شکریہ بھی ادا کیا۔ تبتی بدھ مت کے مذہبی رہنما آچاریہ یسی فنٹسوک نے کہا کہ جب دنیا بحران کا شکار تھی، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی خاموشی "شرمناک" تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ ادارے صرف نام کی خاطر ہیں؟ انہوں نے تبتی لوگوں پر "مظالم" پر چین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ "جو لوگ آج تشدد پھیلا رہے ہیں وہ زندہ نہیں رہیں گے۔ ہمیں آج ہی امن کی بنیاد رکھنی ہے۔" درگاہ اجمیر شریف کے نمائندہ واحد حسین چشتی نے کہا کہ ہم سب ایک ہی خالق کی اولاد ہیں، یہ تصادم مذہب کا نہیں اقتدار اور خود غرضی کا ہے، عالمی معیشت ٹوٹ رہی ہے، بچے مر رہے ہیں اور لیڈر خاموش ہیں، اگر ہم اب بھی باز نہ آئے تو انسانیت تباہ ہو جائے گی۔ مولانا اصغر علی سلفی مہندی نے ڈاکٹر پال کے ساتھ اپنے گزشتہ امن مشنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوڈان میں مسلم اور مسیحی برادریوں کے درمیان امن کا پیغام لے کر گئے تھے۔ آج پھر ہم اسی مقصد کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا کو جنگ سے بچانا ہے۔ پنڈت این کے شرما یونیورسل ایسوسی ایشن فار اسپریچوئل اویرنس کے بانی نے کہا کہ یہ "امن کا پیغام ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے، اگر مذہبی رہنما آج نہیں بولیں گے، تو کل ہم سب کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا"۔
