
سیاسی بحران کے درمیان جمہوریت کا امتحان
بخارسٹ، 04 مئی (ہ س)۔ رومانیہ میں اتوار کو صدارتی انتخابات دوبارہ کرانے کے لئے پولنگ ہوئی جو حالیہ دہائیوں میں ملک کے سب سے بڑے سیاسی بحران کے بعد کروائی گئی ہے۔ یورپی یونین اور نیٹو کے رکن ملک رومانیہ میں گزشتہ سال کے انتخابات انتخابی بے ضابطگیوں اور روس کی مبینہ مداخلت کی وجہ سے عدالت کی جانب سے کالعدم قرار دینے کے بعد دوبارہ کرائے جا رہے ہیں۔ تاہم روس نے واضح طور پر ان الزامات کی تردید کی ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے ووٹنگ ختم ہوتے ہی ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 95.7 لاکھ ووٹرز، یعنی کل اہل ووٹروں میں سے 53.2 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ بیرون ملک قائم پولنگ اسٹیشنوں پر بھی تقریباً 9.73 لاکھ ووٹ ڈالے گئے۔اس دوبارہ انتخاب میں کل 11 امیدواروں نے حصہ لیا اور اب 18 مئی کو ہونے والے ممکنہ دوسرے راؤنڈ کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق سخت گیر قوم پرست اور انتہائی دائیں بازو کے امیدوار جارج سیمین کا دوسرے راؤنڈ میں پہنچنا تقریباً یقینی ہے۔ توقع ہے کہ ان کا مقابلہ بخارسٹ کے میئر نکوسر ڈین یا حکمراں اتحاد کے امیدوار کرین اینٹونیسکو سے ہوگا۔سیمین نے انتخابات کے دوران دارالحکومت بخارسٹ کے ایک پولنگ اسٹیشن پر سابق امیدوار کیلن جارجسکو کے ہمراہ نمودار ہوتے ہوئے کہا۔ ’’ہمارا مشن واضح ہے – آئینی نظم کی واپسی اور جمہوریت کی بحالی۔ میرا واحد مقصد رومانیہ کے عوام کو اولین ترجیح دینے کی پالیسی کو یقینی بنانا ہے۔‘‘دریں اثنا، کیلن جارجسکو، جنہیں الیکشن سے باہر کر دیا گیا تھا، نے اس دوبارہ انتخابات کو’’ایک منظم دھوکہ دہی‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ ان لوگوں کی طرف سے منصوبہ بندی کی گئی جنہوں نے دھوکہ دہی کو ریاستی پالیسی بنا رکھا ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے جمہوریت کی طاقت اور ووٹ کی طاقت کو قبول کرنے کی بات بھی کی۔
