National

سنبھل کی مسجد کے کنواں پر پوجا کی اجازت نہیں

37views

سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا

نئی دہلی، 10 جنوری (ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے آج اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرکے متنازعہ سنبھل مسجد کے ارد گرد کنویں کے استعمال سے متعلق مقامی میونسپلٹی کی طرف سے جاری عوامی نوٹس پر 21 فروری 2025 عمل درآمد نہ کرنے اور دو ہفتوں میں صورتحال کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی کی عرضی پر یہ حکم دیا۔ بنچ نے سنبھل میونسپلٹی کے حکام سے کہا کہ وہ پوسٹروں کے ذریعہ جاری کردہ عوامی نوٹس کو نافذ نہ کریں، جس میں شاہی جامع مسجد کے ارد گرد کے کنویں کو ہندوؤں کے ذریعہ عبادت اور غسل کے لئے دستیاب ‘شری ہریہر مندر قرار دیا گیا ہے۔ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے کہا کہ اس جگہ کے آس پاس کی صورتحال پرامن ہے، لیکن درخواست گزار نے مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اس پر مسجد کمیٹی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے کہا کہ میونسپلٹی کی جانب سے جاری نوٹس میں نہانے کے لیے استعمال ہونے والے کنویں کو ‘ہری مندر، کہا گیا ہےکنویں کی تاریخی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے انتظامی کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ اس کنویں سے قدیم زمانے سے پانی نکالا جاتا رہا ہے۔ احمدی نے ایک نوٹس پر تشویش کا اظہار کیا جس میں اس جگہ کو “ہری مندر” کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور وہاں مذہبی سرگرمیاں شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔سی جے آئی نے کہا، ’’ایسی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ براہ کرم اسٹیٹس رپورٹ درج کروائیں۔” بنچ نے کہا کہ کنویں کے حوالے سے جمود برقرار رکھا جانا چاہئے اور اس سے متعلق کوئی نوٹس موثر نہیں ہوگا۔ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا کہ یہ کنواں مسجد کے دائرہ کار سے باہر ہے اور تاریخی طور پر اسے عبادت کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔احمدی نے کہا کہ کنواں کچھ حصہ مسجد کے اندر اور کچھ باہر ہے۔ اس نے اپنے دعوے کی تائید کے لیے گوگل میپ سے ایک تصویر کا حوالہ دیا۔عرضی میں کہا گیا ہے، ’’سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ کو مناسب ہدایات دی جائیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مسجد کی سیڑھیوں / داخلی دروازے کے قریب واقع نجی کنویں کے سلسلے میں جمود برقرار رکھا جائے اور اس سلسلے میں مزید کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ معزز عدالت کو کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘مسجد کمیٹی نے کہا کہ اس نے ایک معاملے میں سول جج سینئر ڈویژن سنبھل کے 19 نومبر 2024 کے حکم کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔مقامی عدالت نے شاہی جامع مسجد کے سروے کے لیے ایڈوکیٹ کمشنر کی تقرری سے متعلق درخواست کو منظور کرلیا۔ مسجد کمیٹی نے کہا کہ جس دن درخواست دائر کی گئی تھی اسی دن اسے سنے بغیر ہی قبول کر لیا گیا۔۔بنچ نے کہا کہ اگر دوسرا فریق بھی کنویں کا استعمال کرے تو کوئی نقصان نہیں ہے۔وکیل نے کہا کہ آدھا کنواں اندر اور آدھا باہر ہے لیکن ریاستی حکومت متعصبانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔اس کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ میونسپلٹی کی طرف سے جاری کردہ نوٹس کو نافذ نہ کرے۔مسجد کمیٹی کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ضلع انتظامیہ پرانے مندروں اور کنوؤں کی بحالی کی اپنی مبینہ مہم میں کنویں کے مجوزہ عوامی استعمال کو فروغ دے رہی ہے اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مذکورہ کنویں مذہبی اہمیت کے حامل ہیں۔سپریم کورٹ نے 29 نومبر 2024 کو ضلع عدالت سے کہا تھا کہ وہ شری ہریہر مندر پر مسجد کی تعمیر کے دعویٰ میں دئیے گئے سروے پر اس وقت تک کارروائی نہ کرے جب تک کہ سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی الہ آباد ہائی کورٹ کا دروازہ نہیں کھٹکٹاتی ۔سول جج (سینئر ڈویژن) نے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور دیگر کی طرف سے دائر مقدمہ پر سماعت کے دوران سروے کا حکم دیا تھا۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.