جامع مسجد چوک پر منعقدہ ’انڈیا اتحاد‘ کے جلسہ میں نظر آیا عوامی سیلاب، عمران پرتاپ گڑھی کی بھی شرکت
نئی دہلی: چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ سے انڈیا اتحاد اور کانگریس کے امیدوار جے پرکاش اگروال کی حمایت میں ایک عظیم جلسہ کا انعقاد گزشتہ شب تاریخی جامع مسجد چوک گیٹ نمبر 1، اردو بازار میں کیا گیا۔ اس میں مہمان مقرر کے طور پر آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے شرکت کی۔ جلسہ کا اہتمام چاندنی چوک ضلع صدر مرزا جاوید نے کیا تھا۔ اس جلسہ کی خاص بات یہ رہی کہ جہاں ایک جانب عام لوگوں کی بڑی تعداد نے اس جلسہ میں شرکت کی، وہیں چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ کے سبھی کانگریس و عام آدمی پارٹی کے لیڈران ایک اسٹیج پر اپنے کارکنان کے ساتھ نظر آئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جے پرکاش اگروال کو انڈیا اتحاد کی پوری حمایت حاصل ہوگئی ہے۔
اس موقع پر مہمان مقرر عمران پرتاپ گڑھی اور امیدوار جے پرکاش اگروال کا مقامی رکن اسمبلی شعیب اقبال، ڈپٹی میئر آل محمد اقبال، محمود ضیا، عبد الواحد قریشی، مرزا جاوید علی، کنور شہزاد نے بڑی پھولوں کی مالا سے والہانہ استقبال کیا۔ اس دوران عوام نے ’جے پرکاش اگروال زندہ باد‘ کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔
ہزاروں کی تعداد میں موجود لوگوں کی بھیڑ سے مخاطب ہو کر عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی بات کا آغاز اس شعر سے کیا ’ابھی آنکھوں کی شمعیں جل رہی ہیں پیار زندہ ہے/ابھی مایوس مت ہونا ابھی بیمار زندہ ہے‘۔ بعد ازاں انہوں نے کہا کہ 48-1947 میں اسی جگہ سے کھڑے ہو کر مولانا آزاد نے تاریخی تقریر کی تھی، اور اس ملک کو اپنے لفظوں میں پرویا تھا۔ تاہم آج میں یہاں آپ لوگوں سے یہ اپیل کرنے آیا ہوں کہ یہ جو 2024 کا لوک سبھا چناؤ ہے، یہ صرف ایک رکن کو پارلیمنٹ تک پہنچانے کا چناؤ نہیں ہے۔ یہ چناؤ دو نظریات میں سے ایک کے انتخاب ک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف وہ طاقتیں کھڑی ہیں جو کھلے عام کہہ رہی ہیں کہ ہمیں آئین بدلنا ہے۔ چاہے وہ نریندر مودی کے ساتھی آنند کھیگڑے ہوں یا جوتی مردھا یا للو سنگھ ہو، آپ ان لوگوں کی تقریریں اٹھا کر دیکھ لیجیے وہ کہہ رہے ہیں ہمیں آئین بدلنا ہے۔ وہ آئین جس میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے اصول ہیں، وہ آئین جس میں جواہر لعل نہرو کے خواب ہیں۔ وہ آئین جس میں مولانا آزاد کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ وہ آئین جس میں بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا پسینہ ہے۔ ہمارا آئین نریندر مودی جی بدلنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف وہ طاقت کھڑی ہے جس کا نام راہل گاندھی ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنی آخری سانس تک ہندوستان کے آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ آج انڈیا اتحاد سے بی جے پی کے پسینے چھوٹے ہوئے ہیں۔ انڈیا اتحاد کے امیدوار جے پرکاش اگروال کی سادگی اور ایمانداری سے آپ سب بخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔ اس لیے اس مرتبہ کسی کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے اور ان کو کامیاب بنانا چاہیے۔ میں ایک بار پھر کہنا چاہتا ہوں کہ 2024 چناؤ بہت اہم ہے۔ ایک طرف نریندر مودی جی کا جھوٹ ہے، ان کے فرضی آنسو ہیں، دوسری طرف راہل گاندھی جی کے ’پیر کے چھالے‘ ہیں جو کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک چلتے ہوئے ان کے پیر میں آئے تھے۔
رکن اسمبلی شعیب اقبال نے اس موقع پر کہا کہ جے پرکاش اگروال ایک ایسا نام ہے جس پر ہر کس و ناکس پوری طرح اعتماد کرتا ہے۔ اس بار کا الیکشن کوئی عام الیکشن نہیں ہے، یہ الیکشن ہندوستان کے لیے راجدھانی دہلی کے لیے، اس علاقے کے لیے اور آنے والی نسلوں کے لیے، اور مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے ہے۔ آنے والی 25 تاریخ کو ہم سب کے سینئر لیڈر اور انڈیا اتحاد کے امیدوار جے کاش اگروال کو کامیاب بنانا ہے۔ میں ان کا دل کی عمیق ترین گہرائیوں سے استقبال کرتا ہوں۔
تقریب میں موجود آل محمد اقبال نے کہا کہ اس تاریخی جامع مسجد چوک سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک کے تاناشاہ کو ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سماج سے آئے لوگ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ اس جلسہ میں موجود دیگر اہم شرکا میں دہلی پر دیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیوندر یادو، مرزا جاوید علی، محمود ضیا، کنور شہزاد، سیما طاہرہ، حسینن اختر محمد نسیم، عابد فیضان، فرحان بھورے، عبدالواحد قریشی، محمد سبحان، ربانی وغیرہ کے نام شامل ہیں۔