مدھیہ پردیش کے شیوپوری واقع کلکٹریٹ دفتر میں 17 مئی کی شب آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا جس میں کئی اہم سرکاری دستاویزات جل کر خاک ہو گئے۔ آگ لگنے کی جانکاری 18 مئی کی صبح 5 بجے ملی اور جب تک آگ پر قابو پایا جاتا، کئی محکموں کی فائلیں جل کر خاک ہو گئیں۔ اس حادثہ سے متعلق افسران نے اندیشہ ظاہر کیا کہ معاملہ شاٹ سرکٹ کی وجہ سے ہوا ہوگا، لیکن یہاں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں جو کچھ دیکھنے کو ملا وہ حیران کرنے والا تھا۔ سی سی ٹی وی سے پتہ چلا کہ یہ آگ دو لوگوں نے منصوبہ بند طریقے سے لگائی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 18 مئی کی صبح 5 بجے کلکٹریٹ احاطہ کے کئی کمروں سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیا۔ اس کی خبر سینئر افسران کو دی گئی۔ بعد ازاں موقع پر پہنچے افسروں نے فائر بریگیڈ دستہ اور پانی کے ٹینکر کو بلا کر آگ پر قابو پانے کا عمل شروع کیا۔ آگ پر قابو پانے میں ایس ڈی آر ایف کی ٹیم نے بھی مدد کی۔ گھنٹوں کی مشقت کے بعد صبح تقریباً 8 بجے آگ پر قابو پایا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس آگ زنی کے واقعہ کی جانچ میں مصروف پولیس نے وہاں لگا سی سی ٹی وی چیک کیا، جسے دیکھ کر سبھی کے ہوش اڑ گئے۔ سی سی ٹی وی کیمرے میں دو نقاب پوش نوجوان دکھائی دیے، جو کہ کلکٹریٹ احاطہ میں داخل ہو رہے تھے۔ یہ ویڈیو جمعہ یعنی 17 مئی کی شب تقریباً 12 بجے کا بتایا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک نوجوان نے بیگ اپنے کندھے پر ٹانگا ہوا ہے۔ دونوں نوجوان کلکٹر دفتر کی شکایت سیل کے پیچھے کی کھڑکی پر پہنچ جاتے ہیں۔ یہاں ملزمین نے پٹرول والی بوتل سے کھڑکی میں پٹرول چھڑکا۔ اس کے بعد ماچس سے وہاں آگ لگا دی۔ اس دوران تیز دھماکہ ہونے پر دونوں ملزمین وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔ اس حادثہ میں کلکٹریٹ کی نزول شاخ، شکایت شاخ، ناظر شاخ، اسٹیشنری کے کمروں میں تک آگ پہنچ گئی۔ ان مقامات پر رکھے بیشتر ریکارڈ آگ کی زد میں آنے سے خاک ہو گئے۔
اس معاملے میں کلکٹر رویندر چودھری کا کہنا ہے کہ آگ ناظر کے اسٹور روم، نزول کے کچھ حصوں میں لگی ہے۔ کچھ ریکارڈ ہمارا آن لائن جو ریکور کیا جا سکتا ہے۔ پولیس کے مطابق اے ڈی ایم کی صدارت میں ایک ٹیم بنائی جائے گی جو کہ پورے معاملے کی جانچ کرے گی کہ ریکارڈ کس طرح جلا۔ ساتھ ہی کس کس ریکارڈ کا نقصان ہوا ہے۔