
63views
جموں، 8 مئی (ہ س)۔ پہلگام میں دہشت گرد حملے کا منہ توڑ جواب ملنے کے باوجود پاکستان اپنی اشتعال انگیزیوں سے باز نہیں آ رہا۔ ایک طرف عالمی برادری کے سامنے امن کی دہائیاں دے رہا ہے، تو دوسری جانب لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کی علی الصبح پاکستانی فوج نے کپواڑہ، بارہمولہ، اوڑی اور اکھنور کے سرحدی علاقوں میں بلا کسی اشتعال کے فائرنگ اور مارٹر شیلنگ کی۔ یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی جب ایک روز قبل بھارتی فوج نے ’آپریشن سندور‘ کے دوران پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔ فوجی ذرائع کے مطابق، 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب پاکستانی پوسٹوں کی جانب سے چھوٹے اور بھاری ہتھیاروں سے شدید گولہ باری کی گئی، جس کا بھارتی فوج نے مؤثر اور منہ توڑ جواب دیا۔ ضلع کپواڑہ کے کرنہ علاقے میں شہری آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے مارٹر گولے داغے گئے، تاہم اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ گولہ باری کے بعد بیشتر شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔آپریشن سندور کے بعد ممکنہ خطرات کے پیش نظر بدھ کو وادی کشمیر اور جموں ڈویڑن کے سرحدی اضلاع میں تعلیمی ادارے بند رہے۔ کئی اضلاع میں امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے۔سرینگر، بارہمولہ، کپواڑہ، گریز سمیت مختلف اضلاع میں اسکول، کالج اور دیگر تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں۔ کشمیر یونیورسٹی نے 10 مئی تک تمام امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ سرینگر ایئرپورٹ کے آس پاس بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
