سعودی عرب میں ریاض کی عدالت نے سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر کو مریض کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے طبی غلطی پر ورثا کو دیت ادا کرنے کا حکم صادر کر دیا۔
سبق نیوز کے مطابق ورثا کے وکیل اور قانونی ماہر خالد مثنی نے بتایا کہ ان کے مؤکل کے مطابق ڈاکٹر کی جانب سے کی گئی طبی غلطی کی وجہ سے واقعہ پیش آیا تھا۔
ڈاکٹر سے جو غلطی سرزد ہوئی اس کے مطابق عدالت کی طبی کمیٹی نے دیت ادا کیے جانے کی سفارش کی تھی۔
دل کے مرض میں مبتلا شخص کا مکمل طبی معائنہ کیے بغیر ڈاکٹر نے اسے محض ’درد کش دوا‘ دے کر یہ کہتے ہوئے رخصت کر دیا تھا کہ ’آپ مکمل طورپرٹھیک ہیں۔‘
مریض کے گھر پہنچنے کے فوری بعد وہ درد کی شدت سے چل بسا تھا۔
عدالت نے طبی کمیٹی کی جائزہ رپوٹ کی روشنی میں ڈاکٹر کے خلاف غلطی ثابت ہونے پر اسے دیت ادا کرنے کا حکم دیا۔
وکیل کا کہنا تھا طبی غلطی دو طرح کی ہوتی ہیں جو قانون کے مطابق ہے۔
’اگر معالج غلطی سے وہ کچھ کرے جو اسے نہیں کرنا چاہیے تھا ،اسے مثبت غلطی کہا جاتا ہے۔ دوسری نوعیت میں منفی غلطی یا سنگین غلطی کا ذکر ہے جس کی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ جو ڈاکٹر کو بطور معالج نہیں کرنا چاہیے وہ اس سے سرزد ہو جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ڈاکٹر سے جو غلطی ہوئی وہ پیشہ ورانہ یعنی دوسری نوعیت کی تھی جس میں ڈاکٹر کو جب تک مرض کے بارے میں تحقیق نہ کرے اسے اپنی رائے نہیں دینی چاہیے تھی۔
عدالت نے اس کیس میں ڈاکٹر کو دوسری نوعیت کی غلطی پر دیت ادا کرنے کا حکم صادر کیا۔