امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے زور دے کر کہا ہے کہ یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی بازیابی کا واحد راستہ رفح کی سرنگوں میں داخل ہونا اور حماس کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے کے بعض علاقوں کی معیشت ناقابل عمل صورت حال سے دوچار ہے، جب کہ اندرونی تقسیم کے باوجود اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے لیے متحد ہے۔
انہوں نے دو ریاستی حل ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور ہم ابھی تک اس سے بہت دور ہیں۔ جان بولٹن نے کہا کہ اسرائیل ایران کے خلاف اپنے دفاع کے لیے کام کر رہا ہے۔ ان کا اشارہ اسرائیلی ردعمل کی طرف تھا جس میں حال ہی میں اسرائیل نے تہران کے جنوب میں نطنز جوہری کمپلیکس سے کچھ فاصلے پر ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔
بولٹن نے جمعرات کو العربیہ/الحدث کو دیے گئے بیانات میں مزید کہا کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے بعد حزب اللہ کا مقابلہ کرنے پر توجہ دے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی ایک جامع جنگ میں بدل سکتی ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی جنگی کونسل نے جمعرات کو ایک اجلاس منعقد کیا جس میں قیدیوں سے متعلق مذاکرات کے ساتھ ساتھ جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے بارے میں بات چیت کی گئی جہاں آنے والے دونوں میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی متوقع ہے۔
اس یرغمالیوں کے حوالے سے ابتدائی بات چیت گذشتہ اتوار کو جنگی کابینہ کے اجلاس میں شروع ہوئی تھی جس میں مذاکرات میں تعطل کو توڑنے کے لیے نئے آئیڈیاز پیش کیے گئے تھے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ