غزّہ میں فائر بندی معاہدے سے متعلق امریکی بیان کی اسرا ئیلی وزیراعظم نے تردید کر دی
تل ابیب،06 ستمبر (اے یوایس) اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکہ انتظامیہ کے غزّہ میں فائر بندی معاہدے سے متعلق بیان کی تردید کی اور کہا ہے کہ” کوئی بھی معاہدہ طے پانے کے قریب نہیں ہے”۔نیتان یاہو نے امریکی چینل فوکس نیوز کے لئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ”ہم، غزّہ میں فائر بندی سمجھوتے کے 90 فیصد حد تک مکمل ہونے کے بارے میں، بائڈن انتظامیہ کے بیان کو درست خیال نہیں کرتے”۔نیتان یاہو نے کہا ہے کہ حماس نے، جوبائڈن انتظامیہ کا رائے عامہ کے لئے اعلان کردہ سجھوتہ بھی ا ور ماہِ جولائی میں ایجنڈے پر آنے والا سمجھوتہ بھی، مسترد کر دیا تھا۔ حماس کی واحد خواہش اسرائیلی فوجیوں کا غزّہ سے انخلاء ہے”۔انہوں نے فلاڈلفی راہداری پر کنٹرول برقرار رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا اور دعوی کیا ہے کہ ایسا ہم غزّہ میں حماس کے دوبارہ مسلح ہونے کا سدّباب کرنے اور قیدیوں کے مصر کی طرف فرار کو روکنے کے لئے کر رہے ہیں۔ ہم نے تل ابیب کابینہ میں بھی اس موضوع پر بات کی اور تقریباً ہر ایک نے راہداری پر کنٹرول برقرار رکھنے کے بارے میں اپنی رائے ظاہر کی ہے۔ اس موضوع پر ہمیں اسرائیلی رائے عامہ کی حمایت بھی حاصل ہے لہٰذا ہم فلاڈلفی راہداری کا کنٹرول نہیں چھوڑیں گے”۔تاہم وائٹ ہاوس کے مشیر برائے قومی سلامتی جان کربی نے ٹیلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ”نیتان یاہو اپنی طرف سے اور اپنی حیثیت کے حوالے سے بات کر رہے ہیں لیکن ہم اپنے اسرائیلی مخاطبین کے ساتھ مذاکرات جاری رکھیں گے۔ اگرچہ یہ کام ضرورت سے زیادہ دشوار ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ بعض رعایتیں دی جائیں اور قائدانہ حیثیت کا مظاہرہ کیا جائے تو ابھی بھی فائر بندی سمجھوتہ ممکن ہے”۔ایک امریکی شخصیت کے ”سمجھوتہ 90 فیصد مکمل ہو گیا ہے” سے متعلقہ بیان کا جائزہ لیتے ہوئے کربی نے کہا ہے کہ ”آپ اسے خوش فہمی کہیں لیکن میں اسے درست کہوں گا۔ یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ ہم سمجھوتے کے کس قدر قریب پہنچ گئے ہیں۔ سمجھوتے کے بنیادی ڈھانچے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس وقت ہم خاص طور پر قیدیوں کے تبادلے کے عملی پہلو پر بات کر رہے ہیں”۔کربی نے کہا تھا کہ بحیثیت امریکہ ہم، ابھی تک سمجھوتہ طے نہ پانے پر بے اطمینانی محسوس کر رہے ہیں۔ نیتان یاہو کا رائے عامہ کے لئے کھُلی شکل میں ایسے بیانات دینا کہ ”ہم کسی سمجھوتے کے قریب نہیں ہیں” مذاکراتی مرحلے میں مددگار ثابت نہیں ہو گا۔حماس سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحئی نے بھی جاری کردہ ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ”ہم، صدر بائڈن کے ماہِ مئی کے اواخر میں جاری کردہ بیان کے بعد طے پانے والے پہلووں اور حماس کے 2 جولائی کے منظور کردہ 2735 نمبر کے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے فیصلے کے ساتھ وابستگی کی تائید کرتے ہیں”۔الحئی نے کہا تھا کہ جو بھی سمجھوتہ طے پائے اس کا غزّہ کی پٹّی پر حملوں کے مکمل خاتمے، فلاڈلفی راہداری سمیت غزّہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء، بے گھر مہاجرین کی واپسی، انسانی امداد کی فراہمی اور علاقے کی تعمیرِ نو کے موضوعات کا احاطہ کرنا ضروری ہے۔الحئی نے کہا تھا کہ خواہ کسی بھی فریق کی طرف سے کیوں نہ پیش کی جائے نہ تو کسی نئی تجویز کی ضرورت ہے نہ نقطہ آغاز کی طرف واپسی کی اور ناں ہی اسرائیل کے شیطانی چکّر میں داخل ہونے کی ضرورت ہے۔ جس چیز کی ضرورت ہے وہ کوئی سمجھوتہ قبول کروانے کے لئے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین پر دباو ہے۔