
دوسہ، 23 مارچ:۔ (ایجنسی) راجستھان کی دوسہ پولیس نے مبینہ ‘غیر قانونی مذہبی سرگرمیوں ‘ کی پاداش میں تبلیغی جماعت سے وابستہ 10 نیپالی شہریوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ بعد ازاں پولیس نے ان لوگوں کو انڈو نیپال سرحدی گزرگاہ کے راستے نیپال ڈی پورٹ کر دیا۔ ڈی پورٹ کیے گئے لوگوں میں پانچ خواتین اور پانچ مرد شامل ہیں، جو تبلیغ کے لیے نیپال سے ہندوستان آئے تھے۔ یہ لوگ تبلیغی جماعت کے ساتھ نکلے تھے۔ پولیس نے عجیب و غریب الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ یہاں رہ کر مذہبی سرگرمیوں کو ‘فروغ ‘ دے رہے تھے۔ پولیس نے ان سبھی کو ہندوستان چھوڑنے کا نوٹس جاری کیا اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں نیپال واپس بھیج دیا گیا۔ دوسہ کے ڈی ایس پی روی پرکاش شرما نے کہا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ دوسہ اور پاپاڈا علاقے میں کچھ ‘غیر ملکی شہری غیر قانونی اور ممنوعہ مذہبی سرگرمیوں ‘ میں ملوث ہیں۔ اطلاع کی بنیاد پر پولیس نے مختلف ٹیمیں تشکیل دے کر کارروائی کرتے ہوئے نیپال سے تعلق رکھنے والی پانچ خواتین اور پانچ مردوں کو حراست میں لے لیا۔ ڈی ایس پی شرما نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ، حکومت ہند کے رہنما خطوط کے تحت کسی بھی غیر ملکی کو ہندوستان میں رہ کر مذہبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی اجازت نہیں ہے۔ اس گائیڈ لائن کی خلاف ورزی پر متعلقہ افراد کو بھارت سے ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے تحت نیپال کے ان شہریوں کو حراست میں لیا گیا اور انہیں ہندوستان چھوڑنے کا نوٹس جاری کیا گیا۔ڈی ایس پی نے کہا کہ کل رات سب کو تحویل میں لینے کے بعد غیر ملکی رجسٹریشن افسر کے ذریعہ قانونی لوازمات مکمل کیے گئے۔ اس کے بعد تمام 10 افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے پولیس سکواڈ کے ساتھ نیپال بھارت سرحد پر بھیج دیا گیا۔ پولیس کی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ یہ تمام لوگ راجستھان کے دوسہ ضلع کے مختلف علاقوں میں تبلیغ کر رہے تھے اور مذہبی تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
نیپالیوں پر کارروائی سوالوں کے گھیرے میں
واضح رہے کہ ہندوستانی آئین کے مطابق آزادی مذہب ایکٹ کے تحت کسی بھی مذہب کو قبول کرنا، اس کی پیروی اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ مزید یہ کہ ہندوستان اور نیپال کی سرحد بلا روک ٹوک آمد و رفت کے لیے کھلی رہتی ہے اور دونوں ملکوں کے شہریوں کو ایک دوسرے کے یہاں آنے جانے کے لیے کسی پاسپورٹ اور ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ بھی حسب معمول اور پرانی روایت رہی ہے کہ تبلیغی جماعت میں بڑے پیمانے پر غیر ملکی مبلغین ہندوستان آتے رہے ہیں۔ ایسے میں ہندوستان میں مذہب کی تبلیغ جرم کیسے ہو گیا؟ یہ سوال کئی مبصرین اٹھا رہے ہیں۔ یہ کارروائی کس بنیاد پر کی گئی، تاحال پوری طرح واضح نہیں ہو سکی ہے۔
