نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سائبر کرائمز میں اضافے کے حوالے سے منگل کو ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کی سماعت کرتے ہوئے نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پولیس نظام میں اصلاح کی ضرورت پر زور دیا۔ قائم مقام چیف جسٹس منموہن سنگھ اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی ایک ڈویژن بنچ نے اس طرح کے معاملات کے لیے براہ راست شکایت درج کرنے کے نظام کو اپنانے کی اہمیت کو نوٹ کیا۔
ایران کا پاکستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ، ‘بلا اشتعال’ حملوں میں 2 بچے ہلاک:پاکستان
عدالت سائبر کرائمز سائبر جرائم میں اضافہ کے حوالہ سے دائر کی گئی عرضی میں ظاہر کی گئی تشویش پر جواب دے رہی تھی، جس میں عدالتی احکامات کی جعلسازی، جعلی ایف آئی آرز اور وارنٹ گرفتاری سے شامل ہیں۔
درخواست گزاروں نے دلیل دی کہ مرکزی اور ریاستی سائبر سیل کی ویب سائٹوں میں سرگرمی کا فقدان ہے اور وہ تازہ ترین سائبر جرائم کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں ناکام ہیں۔ عدالت نے معاملے کی سنگینی کو نوٹ کیا لیکن کہا کہ درخواست میں جو استدعا کی گئی ہیں وہ زبانی دلائل سے مختلف ہیں۔
دہلی زرعی مارکیٹنگ بورڈ نے منڈیوں کی ترقی کے لیے 544 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا
مجوزہ تبدیلیوں کو ‘غیر عملی استدعا‘ قرار دیتے ہوئے عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کو 30 جنوری کو مزید غور کے لیے درخواست میں ترمیم کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے کہا، ’’سائبر کرائم آج ایک حقیقی مسئلہ ہے، ہر کوئی پریشان ہو رہا ہے، اب سب کچھ انوکھا پیش آ رہا ہے، ہم نہیں جانتے کہ حکام اس کے بارے میں کیا کر سکتے ہیں، صرف آگاہی سے ہی کام چل سکتا ہے، بیداری لانے کی ضرورت ہے۔‘‘
گیانواپی مسجد کے وضوخانہ کی ہوگی صفائی، سپریم کورٹ کا حکم
دہلی پولیس کے وکیل سنتوش کمار ترپاٹھی سے خطاب کرتے ہوئے، عدالت نے لوگوں کے لیے سائبر کرائم کی شکایات ای میل کے ذریعے رپورٹ کرنے کے لیے ایک سادہ ڈیجیٹل سہولت بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ نیز، اس نے فوری کارروائی کی ضرورت کو نوٹ کیا، خاص طور پر ایسے معاملات میں جن میں مالیاتی لین دین شامل ہے جو بین الاقوامی سرحدوں کو عبور کر سکتے ہیں۔