ہومNationalنئے وقف قانون پر سپریم کورٹ کی عارضی روک

نئے وقف قانون پر سپریم کورٹ کی عارضی روک

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

7 دنوں میں حکومت جواب دا خل کرے گی؛اگلی سنوائی 5مئی کو ہوگی

نئی دہلی، 17اپریل (یواین آئی)سپریم کورٹ نے آج ایک اہم فیصلے میں نئے وقف قانون کی اہم شقوں پر عارضی روک لگائی ہے اور حکومت کو ہدایت دی ہے کہ اگلی سماعت تک حکم امتناعی برقراررکھے۔ یہ روک سات دن کےلیے لگائی گئی ہے۔ چیف جسٹس سنجیوکھنہ کی قیادت والی تین رکنی بینچ نے کہاکہ سنٹر ل وقف کونسل اور اوقاف بورڈ میں تا حال کوئی تقری نہ کرے۔ اور وقف بائی یوزر جو جائیداد 1997 کے قانون کے تحت درج کی گئی ہے اسے چھیڑا نہ جائے۔ عدالت عظمی نے اس کیس کی اگلی سماعت مئی کے پہلے ہفتہ میں طے کی ہے۔ مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے اور کیس کی اگلی سماعت 5مئی کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے کل نئے وقف ترمیمی قانون کے خلاف تقریبا 73 عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے کئی نکات پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا تھا اور ساتھ ہی کہاتھا کہ وہ اس قانون کی کچھ شقوں پر روک لگاسکتی ہے۔ یہ امکان ظاہرکیاجارہاتھاکہ عدالت عظمی، اس سلسلے میں اس قانون کی جوکچھ دفعات ہیں جن میں غیرمسلموں کی سنٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈ میں نامزدگی اور وقف جائیدادوں کے تعلق سے کلکٹر ز کے رول کے بارے میں جو تنازعات ہیں، اس پر روک لگاسکتی ہے۔ عدالت عظمی کی تین رکنی بنچ نے اس سلسلے میں کل کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا تھا اور سماعت آج کے لیے ملتوی کردی تھی۔ دوران سماعت عدالت نے کہا تھاکہ وہ وقف قانون کے بارے میں آرڈر پاس کرسکتی ہے تاکہ اس میں متاثرہ پارٹی کے جوخدشات ہیں انھیں دورکیاجاسکے۔ عدالت نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا تھاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ صدیوں پرانی وقف جائیدادوں کا رجسٹریشن ہو جن میں بہت ساری مساجد اور دوسری تاریخی عبادت گاہیں شامل ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے مرکزی حکومت کے وکیل سے یہ سوال بھی پوچھا تھا کہ کیاوہ ہندوؤں کی عبادت گاہوں اور ٹرسٹوں میں غیر ہندوؤں کو نمائندگی دیں گے۔ چیف جسٹس نے تشار مہتہ سے پوچھا تھا کہ کیا مسلمان، ہندوٹرسٹ کے ممبر بن سکتے ہیں۔ اس سے قبل عرضی گزاروں کی پیروی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کوبتایاکہ’’ وقف ایک مذہبی معاملہ ہے اور یہ اسلام کی روح سےوابستہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ وقف ترمیمی قانون غیر آئینی اور مسلمانوں کے مذہبی امو رمیں سراسر مداخلت ہے۔ انھوں نے عدالت میں دلیل دی کہ دیگر طبقات کے مذہبی اداروں میں مسلمانوں کی شرکت نہیں توپھر مسلمانوں اوقاف میں غیرمسلم ممبران کی موجودگی ضروری کیوں قراردی گئی۔ کلکٹر کوجج کا اختیار کیوں دیاگیا اور وہ اپنے ہی مقدمہ کا فیصلہ کیسے کریگا۔ ‘‘سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لا بورڈ، جمعیۃ علما ہند (مولانا ارشد مدنی )، کانگریس ممبر پارلیمنٹ محمد جاوید، ڈی ایم کے، مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی، جمعیۃ علماہند کے صدر مولانا محمودمدنی، سمستھ کیرالہ جمعیۃ علما، ممبران پارلیمنٹ منوج کمار جھا، مہوا موئترا، انڈین یونین مسلم لیگ، عام آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان، تمل اداکار وجے، ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس اور دیگر درجنوں اہم شخصیات اور تنظیموں نے عرضیاں داخل کی ہیں۔ 

حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہے۔ حکومت کو لاکھوں نمائندے ملے اور ہر گاؤں کو وقف میں شامل کیا گیا۔ اتنی زمینوں پر وقف کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ یہ قانون کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ عبوری قیام کی رائے پر مہتا نے کہا کہ قانون پر روک لگانا ایک سخت قدم ہوگا۔ انہوں نے عدالت کے سامنے کچھ دستاویزات کے ساتھ ابتدائی جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا۔ سالیسٹر جنرل نے یقین دلایا کہ اس مدت کے دوران بورڈ یا کونسل میں کوئی تقرری نہیں ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جس پر اس انداز میں غور کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا، عدالت نے کہا تھا کہ قانون میں کچھ مثبت چیزیں ہیں اور اس پر مکمل پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ وہ موجودہ حالات میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتا۔ عدالت نے کہا کہ جب یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ موجودہ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے سالیسٹر جنرل کے اس بیان کو ریکارڈ پر لیا کہ مرکز سات دن کے اندر جواب دے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سالیسٹر جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ کونسل اور بورڈ میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ سالیسٹر جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ سماعت کی اگلی تاریخ تک، وقف بشمول صارف کے ذریعہ پہلے سے رجسٹرڈ یا نوٹیفکیشن کے ذریعہ اعلان کردہ وقف کو نہ تو ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا اور نہ ہی کلکٹر اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کرے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکز سات دن کے اندر اپنا جواب داخل کرے۔ تب تک جمود برقرار رہے گا۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version