نئی دہلی، 20 اگست (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے کیرالہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو منظور کر لیا ہے جس میں ہائی کورٹ نے خستہ حال قومی شاہراہ 544 پر ٹول وصولی پر پابندی عائد کر دی تھی۔چیف جسٹس بی آر گو ئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ گڑھوں اور جام کے مسئلے کے بعد نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ ا ے آئی) یا اس کے ایجنٹ ٹول وصول نہیں کر سکتے۔این ایچ اے آئی نے کیرالہ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے خستہ حال قومی شاہراہ 544 پر ٹول وصولی پر پابندی لگا دی تھی۔ ہائی کورٹ نے ایڈاپلی سے منوتھی تک 65 کلومیٹر طویل سڑک کو انتہائی خراب قرار دیتے ہوئے ٹول پلازہ پر وصولی پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔سماعت کے دوران وکیل نے سپریم کورٹ کے باہر لگنے والے جام کا ذکر کیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ دہلی جیسے شہر میں صرف دو گھنٹے کی بارش میں پورا شہر ٹھپ ہو جاتا ہے، دہلی مفلوج ہو جاتا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ جب سڑکوں کی حالت اتنی خراب ہے کہ 12 گھنٹے طویل ٹریفک جام رہتا ہے تو پھر لوگوں سے 150 روپے ٹول کیسے لیا جا سکتا ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے این ایچ اے آئی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ 12 گھنٹے طویل جام ایک لاری الٹنے کی وجہ سے ہوا۔ اس پر عدالت نے کہا تھا کہ لاری خود سے نہیں الٹی بلکہ گڑھوں کی وجہ سے پلٹی۔
