نئی دہلی، 03 نومبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کے روز ایک شخص کی جانب سے ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کے مطالبےکی عرضی پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے ’’نظام کا مذاق‘‘ قرار دیا۔ہندوستان کے چیف جسٹس بی۔ آر۔ گوائی اور جسٹس ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا عرضی گزار جی۔ سروَن کمار کو یہ امید ہے کہ سپریم کورٹ ان کی درخواست پر کالجیم کی میٹنگ بلائے گی؟ بنچ نے پوچھا، ’’کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اس عدالت کے تین سینئر ترین ججوں کو ابھی یہاں بلائیں اور کالجیم کی میٹنگ کریں؟‘‘چیف جسٹس نے تبصرہ کیا، ’’آپ نظام کا مذاق اُڑا رہے ہیں! ہم نے کب ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری سے متعلق عرضیوں کی سماعت کی ہے؟ اس کی لاگت کتنی ہوگی؟‘‘ بنچ نے عرضی گزار کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی فضول عرضی پر عدالت جرمانہ بھی عائد کر سکتی ہے۔عرضی گزار کے وکیل نے عدالت کے سخت تبصروں کے بعد عرضی واپس لینے کی اجازت مانگی۔ چیف جسٹس نے انہیں مشورہ دیا کہ ایسی عرضیاں دائر کرنا ایک وکیل کے لیے مناسب نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا، ’’ایسی عرضیاں دائر کرنے پر وکالت کا لائسنس واپس لے لینا چاہیے۔‘‘ عدالت کی اجازت سے بعد میں عرضی واپس لے لی گئی۔
