امت شاہ کے اس بیان پر کانگریس کا سوال: 11 برسوں سے کیا کر رہے تھے؟
نئی دہلی، 12 اکتوبر:۔ (ایجنسی) مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے متنازع بیان پر سیاست گرم ہو گئی ہے۔ امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ ملک میں گھس پیٹھیوں کی وجہ سے مسلم آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور کانگریس نے اس بیان پر شدید سوالات اٹھائے ہیں۔ مجلس کے سربراہ اسد الدین اویسی نے شاہ کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا، جبکہ کانگریس نے سوال کیا کہ اگر آپ کی حکومت گزشتہ 11 برسوں سے اقتدار میں ہے تو اس کے لیے ذمہ دار کون ہے؟
امت شاہ جھوٹ بول رہے ہیں: اویسی کا ردعمل
اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے وزیر داخلہ کے دعوے کو غلط اور گمراہ کن قرار دیا۔ اویسی نے کہا:’’امت شاہ وزیر داخلہ ہوتے ہوئے جھوٹ بول رہے ہیں، کیونکہ 1951 سے 2011 تک مسلمانوں کی آبادی میں صرف 4.04 فیصد کا اضافہ ہوا ہے‘‘۔
الزام تراشی سے اپنی ناکامی نہیں چھپ سکتی: کانگریس کا ردعمل
کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ امت شاہ کا تبصرہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بی جے پی حکومت گزشتہ 11 برسوں میں خود کچھ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا:’’یہ بیان صرف آنے والے اسمبلی انتخابات کو متاثر کرنے کے لیے دیا گیا ہے‘‘۔کھیرا نے امت شاہ کی جانب سے ایکس (سابق ٹوئٹر) پوسٹ حذف کیے جانے پر بھی نشانہ سادھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ انتخابات سے قبل مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن ان کا یہ داؤ الٹا پڑا، اور انہیں پوسٹ ہٹانی پڑی۔
ملک بدری کے اعداد و شمار: کانگریس کا تقابل
کانگریس پارٹی نے کہا کہ 2005 سے 2013 کے درمیان اس کی حکومت نے 88,792 بنگلہ دیشی گھس پیٹھیوں کو ملک بدر کیا، جب کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ 11 برسوں میں صرف 10,000 سے بھی کم کو ملک سے نکالا۔ پون کھیرا نے کہا:’ہم نے کام کیا، لیکن اس پر سیاست نہیں کی‘۔
ٹائپنگ کی غلطی تھی: امت شاہ کی صفائی
امت شاہ نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ تقریر کے دوران لائیو ٹویٹ میں ٹائپنگ کی غلطی ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ:”2001 سے 2011 کے درمیان مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ 24.6 فیصد رہا (نہ کہ کل مسلم آبادی، جیسا کہ پہلے پوسٹ میں لکھا گیا تھا)۔”شاہ نے کہا کہ:”ہمارا ملک دھرم شالہ نہیں ہے۔ مودی حکومت گھس پیٹھیوں کی شناخت، نکاسی اور ملک بدری کے لیے پرعزم ہے۔”انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ:”1951 سے 2011 تک کی مردم شماری میں مختلف مذاہب کی آبادی میں فرق بنیادی طور پر گھس پیٹھ کی وجہ سے ہے۔ مسلمانوں کی آبادی میں 24.6 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ ہندوؤں کی آبادی 4.5 فیصد کم ہوئی۔ یہ فرق صرف شرحِ تولید کا نتیجہ نہیں، بلکہ گھس پیٹھیوں کی وجہ سے ہے، جو زیادہ تر پاکستان اور بنگلہ دیش سے آئے‘‘۔
