ہومNational’وندے ماترم‘ کو قومی ترانے کے برابر احترام دینے کے ساتھ راجیہ...

’وندے ماترم‘ کو قومی ترانے کے برابر احترام دینے کے ساتھ راجیہ سبھا میں بحث مکمل

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

نئی دہلی، 11 دسمبر (یو این آئی)جدوجہد آزادی میں جوش بھرنے والے منتر کا کردار ادا کرنے والے بنکم چندر چٹوپادھیائے کے تخلیق کردہ گیت ’وندے ماترم‘ کے 150 سال مکمل ہونے کے موقع پر راجیہ سبھا میں تین روزہ بحث ایوان کے لیڈر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا کی اس اپیل کے ساتھ مکمل ہوئی کہ اس گیت کو قومی ترانے ’جن گَن من‘ کے برابر مقام ملنا چاہیے۔بحث کے اختتام پر مسٹر نڈا نے کہا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ اسے قومی ترانے کے مساوی مقام دیا جائے گا اور اسی کے برابر احترام ملے گا۔ انہوں نے اپنے تقریباً ایک گھنٹے طویل خطاب میں کہا، ’’ہم ’جن گن من‘ کا پورا احترام کرتے ہیں اور اس کے احترام کے لیے جان دینے کو تیار ہیں لیکن پنڈت جواہر لعل نہرو کی وجہ سے وندے ماترم کو وہ احترام اور مقام نہیں ملا جو اسے ملنا چاہئے۔‘‘ بحث میں 80 سے زیادہ ارکان نے حصہ لیا۔بی جے پی صدر اور مرکزی وزیر مسٹر نڈا نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کے دباؤ میں آکر کانگریس نے اکتوبر 1937 میں اپنی ورکنگ کمیٹی میں وندے ماترم کے مختصر ورژن کو اپنانے اور گانے کی تجویز منظور کی اور آئین ساز اسمبلی میں قومی ترانے کا فیصلہ صرف نو منٹ میں بغیر بحث کے کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ماں بھارتی اور بھارت ماتا جیسے الفاظ جن سنگھ، آر ایس ایس یا بی جے پی کے نہیں بلکہ ہمارے ثقافتی ورثے سے آئے ہیں لیکن کانگریس نے ان الفاظ پر سمجھوتہ کیا ہے۔ مسٹر نڈا کے بیان کے دوران کانگریس کے ملکارجن کھرگے اور جے رام رمیش نے کئی بار مداخلت کی کوشش کی اور اپوزیشن ارکان شور مچاتے رہے۔بی جے پی لیڈر نے کمل ناتھ حکومت کی جانب سے مدھیہ پردیش اسمبلی میں اجلاس کے پہلے دن وندے ماترم کی روایتی گانے کو ختم کیے جانے اور کرناٹک میں وزیر اعلیٰ کے ایک ویڈیو کا حوالہ دیا جس میں وہ اپنی پارٹی کارکنوں سے وندے ماترم گانے کی لازمی شرط نہ ہونے کا ذکر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس کی یہ عادتیں سو سال پرانی ہیں اور اسی لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس کو مسلم لیگی ماؤوادی کانگریس پارٹی کہا ہے۔‘‘اسی ترتیب میں انہوں نے انگریزوں کے 1913 کے امتیازی سلوک پر مبنی وقف ایکٹ کو قبول کرنے، سندھ ریاست کی مسلم لیگ کے دباؤ پر بمبئی پریذیڈنسی کی تقسیم، محمد علی جناح کی مسلم لیگ کے دباؤ میں وندے ماترم کو مختصر کرنے، 1947 میں جناح کی سوچ کے مطابق تقسیم ہند کو قبول کر کے منقسم آزادی دینے اور آزادی کے فوراً بعد کشمیر پر قبائلی حملے کے بعد کشمیر کو تقسیم کرنے اور اس کے ساتھ دفعہ 370 جوڑنے کا ذکر کیا۔مسٹر نڈا نے یہ بھی کہا کہ 1971 میں قومی ترانے، قومی پرچم اور قومی علامتوں کی توہین پر سزا کا جو قانون بنایا گیا، اس میں قومی گیت کی توہین پر کوئی شق شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ ’’ہماری لڑائی زمین کی تقسیم کی نہیں بلکہ نظریات کی لڑائی ہے۔ میں پھر واضح کرتا ہوں کہ ہم ’جن گَن من‘ کے احترام کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔ لیکن کوئی بھی ملک سمجھوتوں سے نہیں بلکہ سچائی اور تاریخ سے سبق لے کر چلتا ہے۔ قومی جذبات اور حب الوطنی سے چلتا ہے۔‘‘مسٹر نڈا نے کانگریس ارکان کے اس دعوے کا بھی جواب دیا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی میں وندے ماترم کے مختصر ورژن کو اپنانے کے فیصلے میں سبھاش چندر بوس کی رائے لی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس ہر بات کا کریڈٹ نہرو جی کو دینا چاہتی ہے تو غلطیوں کے لیے نیتاجی سبھاش چندر بوس اور گرو دیو ربیندرناتھ ٹیگور کو ڈھال نہیں بنانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نہرو جی نے 1937 میں وندے ماترم کو قومی ترانہ بنانے کے خیال کو بے تکا قرار دیا تھا۔ وہ اسے ایک جدید قوم کے جذبے کے لحاظ سے قدامت پسند سوچ سمجھتے تھے۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version