حیدرآباد 16نومبر(یواین آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ اگر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو عدالتوں سے رجوع کرنے کا حق دستور نے دیا ہے۔ انہوں نے اے پی ہائی کورٹ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب میں کہی، جو آئین کے نفاذ کے 75 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منگل گری میں منعقد ہوئی تھی۔ اس تقریب میں جسٹس بی آر گوئی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دستورمیں سماجی و معاشی انصاف کے حصول کے لئے رہنمائی فراہم کرنے والے اصول شامل کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا وہ تاریخی خطاب، جس میں انہوں نے دستورکو دستورساز اسمبلی کے حوالے کیا تھا، ہر وکیل کے لئے ایک طرح سے عقیدت کا کلمہ ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے دستورکو ایک مستحکم دستاویز کے طور پر نہیں دیکھا، بلکہ وہ سمجھتے تھے کہ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں ضروری ہیں۔ اسی لئے دستورمیں ترمیم کی گنجائش رکھی گئی ہے، کچھ معاملات میں ترمیم آسان ہے تو کچھ معاملات میں یہ پیچیدہ ہے۔انہوں نے کہاکہ دستور کے نفاذ کے اگلے ہی سال، پہلی آئینی ترمیم میں ریزرویشن کے مسئلہ پر فیصلہ کیا گیا۔ اس وقت کے آغاز میں دستوری ترمیم کے مسئلہ پر مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان بعض تنازعات پیدا ہوئے۔ کیسوانند بھارتی کیس میں سپریم کورٹ نے کہا کہ دستورکی بنیادی نوعیت میں ترمیم نہیں کی جا سکتی۔ 1975 تک دستورکے ہدایتی اصولوں کو بنیادی حقوق پر زیادہ ترجیح دی جاتی تھی، مگر کیسوانند بھارتی کیس کے بعد بنیادی حقوق اور ہدایتی اصولوں کو برابر کی اہمیت دی گئی۔گزشتہ سال سپریم کورٹ کے سات ججوں پر مشتمل بنچ نے ایس سی کی زمرہ بندی میں ترمیم کے حق میں فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا ”میری ذاتی رائے ہے کہ ایس سی اور ایس ٹی کے ریزرویشن میں کریمی لیئر (خوشحال طبقہ)کا اصول ہونا چاہئے۔“
