دھنباد07 اکتوبر(راست( غلام غوث آسوی سیکرٹری نشر و اشاعت، انجمن ترقی اردو،
)ہند)دھنباد شاخ رقمطراز ہیں کہ گزشتہ دنوں سید مفتاح العارفین رضوی صاحب کی رہائش گاہ پر انجمن ترقی اردو، (ہند) دھنباد شاخ کی ایک ادبی نشست منعقد ہوئی، جس کی صدارت معروف شاعر جناب نسیم اختر نسیم نے کی اور نظامت کے فرائض امتیاز بن عزیز نے بحسن وخوبی ادا کیے۔ مہمان خصوصی کے طور پر سید سرور حسین صاحب تشریف فرما تھے، جنہوں نے اخیر تک اپنی موجودگی کا احساس دلایا اور انجمن کے اراکین و شعرا ادباء کی حوصلہ افزائی کی۔ سب سے پہلے نثری دور کا آغاز ممتاز افسانہ نگار غیاث اکمل صاحب کی کہانی ‘پوتر جھوٹ، سے ہوا، جو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ تھی۔ سہ ماہی ‘عالمی فلک،کے مدیر اعلیٰ احمد نثار نے تین افسانچہ پیش کیے، جسے خوب سراہا گیا۔ سید مفتاح العارفین رضوی نے ‘سسکتی روح کی آواز، کے عنوان سے ایک جہیز مخالف کہانی سنا کر سامعین کو فرحت بخشی. یہ کہانی پٹنہ ریڈیو اسٹیشن اردو سروس سے نشر شدہ تھی. شعری دور کا آغاز سہ ماہی ‘شہپر، کے مدیر احمد فرمان سے ہوا، اس کے بعد باری- باری سے تمام شعراء کے کلام بلاغت سے محفل پر بہار اور لالہ زار ہو گئی۔ سامعین اچھی اور معیاری شاعری سے محظوظ ہوئے۔ تمام شعراء نے جدید سلگتے ہوئے مسائل کو اپنا موضوع سخن بنایا تھا۔ نثری و شعری ادب کی مخلوط پیشکش نے حاضرین کو باندھے رکھا۔ جن شعرا کے اشعار نے کافی متاثر کیا، وہ درج ذیل ہیں۔۔۔
ہر ایک گام پہ خنجر بکف ہے یہ دنیا،
دعائے خیر کا دائرہ کر کے نکلا کر۔
-ڈاکٹر حسن نظامی
غربت میں اقرباء سے وہ رشتہ نہیں رہا۔
رشتہ فقط لہو کا ہے دل کا نہیں رہا۔
-امتیاز دانش ندوی
وہ پرواز بخشے اگر خواہشوں کو،
تو سانسوں میں بھر لیں ستاروں کی خوشبو۔
-احمد نثار
ہمارا حال کسی پر عیاں نہیں ہوتا۔
ایک اگ جلتی ہے، لیکن دھواں نہیں ہوتا۔
-عبدالرحمان عبد
اگرچہ بات کا کچھ بھی اثر ہوتا نہیں،
چلو ایسا کریں لہجہ بدل کر دیکھتے ہیں۔
-ساجد انصار
حادثے نے اسے بیوہ کر دیا،
زندگی دے کے ہسایا ہم نے۔
-ڈاکٹر یونس فردوسی
دولت جس کے پاس میں ہو، وہ سب سے اچھا ہے محبوب،
فرمان اب تو پیار کا یہی پیمانہ لگتا ہے۔
-احمد فرمان
لب فرات جو خوں میں ڈوبا رہا
اس سے اے تشنگی سوال نہ کر۔
-نسیم اختر نسیم
سچ کہنا ہوا جرم کہ لب پر لگے تالے
اب کر دو قلم اپنے حکومت کے حوالے
-غلام غوث آسوی
ہم کو خدا کا ساتھ میسر ہے دوستو،
رستہ ہمارا روکتا انسان کب تلک
-شاہد کریم
اخیر میں سید مفتاح العارفین رضوی نے مہمان نوازی کا خوب خوب حق ادا کیا، جبکہ نسیم اختر نسیم نے صدارتی خطبے ادا کیے اور نشست کے خاتمے کا اعلان کیا۔
