ہومNationalآل انڈیا قومی تنظیم کے پروگرام ’نیشنل ایکزی کیوٹیو میٹ‘ کئی بڑے...

آل انڈیا قومی تنظیم کے پروگرام ’نیشنل ایکزی کیوٹیو میٹ‘ کئی بڑے دانشور شریک ہو ئے

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

مسلمانوں اور کمزور طبقات کو نظر انداز کرکے کوئی ملک ترقی یافتہ نہیں بن سکتا: طارق انور

نئی دہلی، 25مئی (یو این آئی): ملک میں پھیلی بدنظمی،نفرت کی مہم اور سیاسی انتقامی کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر، رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی صدر طارق انور نے کہا کہ کوئی بھی ملک ایک مخصوص طبقہ(مسلمان) کو نظر انداز کرکے ترقی یافتہ نہیں بن سکتا۔یہ بات انہوں نے آج یہاں منعقدہ آل انڈیا قومی تنظیم کے پروگرام ’نیشنل ایکزی کیوٹیو میٹ‘ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے وزات عظمی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد لال قلعہ کی فصیل سے اپنے خطاب میں ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کا نعرہ دیا تھا لیکن زمین پراس کی سچائی کیا ہے اس سے آج ہر شخص واقف ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کا یہ نعرہ جھوٹا ثابت ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اس سے جھوٹا نعرہ اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک کے ایک خاص طبقہ کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک طرف وشو گرو بننے کا نعرہ دیا جارہاہے اور دوسری طرف سماج کے ایک خاص طبقے کو نظر انداز کیا جارہاہے، ان کے تعصب اور امتیاز برتاجارہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کے رویے سے ملک وشو گرو بن کیسے سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی مہذب سماج کی شناخت اس بات سے ہوتی ہے کہ اس سماج میں کمزور طبقات کس طرح رہتے ہیں، ان کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں ہورہا ہے۔اگر ایسا ہورہا ہے وہ سماج مہذب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ایک خاص پارٹی ملک میں نفرت پھیلاکر سیاسی فائدہ اٹھانے پر آمادہ ہے۔ ایسے میں ملک کی ترقی کیسے ہوسکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ آج ملک کے آئین کو بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے اور سوال کرنے والوں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔راجیہ سبھا رکن اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہاکہ ہندوستان میں تنوع اس کی خصوصیت ہے اور جمہوریت کی شناخت بھی۔انہوں نے وقف ترمیمی قانون کی خامیوں کے بارے بتاتے ہوئے کہاکہ وقف بائی یوزر دستور کے تحت دیا گیا ہے ایک حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ چھ ماہ وقف جائداد کو رجسٹرڈ کرانے کا قانون ہے سوال یہ ہوتا ہے کہ وقف بائی یوزر جائداد کو کیسے رجسٹرڈ کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کلکٹر کوئی بھی جائداد کو متنازعہ قرار دے کر وقف جائداد سے باہر کرسکتا ہے۔ اس کے بعد فیصلہ ہونے تک وہ وقف جائداد نہیں رہے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے بلڈور جسٹس اور دیگر امور پر بھی اظہار خیال کیا۔پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس اقبال انصاری نے کہاکہ عدالت کے سامنے معاملہ کسی طرح کا ہو اگر وہ چاہے تو انصاف ہوسکتاہے۔ انہوں نے بابری مسجد،رام جنم بھومی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ رام جنم بھومی کے حق میں کوئی ثبوت نہیں تھا لیکن معاملہ کو ختم کرنے کے لئے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کورٹ نے فیصلہ سنایا۔ انہوں نے عدالت کے رویے کی اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ایک پروفیسر کے معاملے میں ایس آئی ٹی قائم کردیا جب کہ اس کے پوسٹ کے متن میں خلاف کیا ہے یہ نہیں بتایا گیا۔سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ بلراج ملک نے ملک کے خراب حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ جمہوریت کا مطلب اسٹیک ہولڈر سے مشورہ کرکے قانون بنانا ہوتا ہے لیکن حکومت نے نہ کسان قانون میں کسانوں سے اور نہ ہی وقف قانون بنانے میں مسلمانوں سے کوئی مشورہ کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو سب سے بڑا محب وطن قرار دیتے ہوئے کہاکہ تقسیم کے وقت ان کے پاس پاکستان جانے کا متبادل موجود تھا لیکن انہوں نے ہندوؤں کے ساتھ رہنا پسند کیا۔سابق رکن پارلیمنٹ اورنئی دنیا کے سابق ایڈیٹر شاہد صدیقی نے قومی تنظیم کے ماضی کے کارنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قومی تنظیم نے ٹاڈا کو ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ تنظیمیں بہت ہیں لیکن قومی تنظیم ہی ایسی تنظیم جس میں تمام طبقوں کی نمائندگی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ تمام لوگوں کے ہونے والی ناانصافی کا ہے۔سابق رکن پارلیمنٹ ادیب احمد نے ملک کی حالت زار پر بولتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو قسطوں میں ڈوبتے ہوئے دیکھ رہاہے۔ یہ میرا بچپن کا ہندوستان نہیں ہے۔دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال نے عدلیہ میں مسلمانوں کے خلاف برتے جانے والے رویے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ یہاں عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے انصاف ملتا ہے اور رائے عامہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ملک اور کمزور طبقات کے خلاف ہے۔معروف صحافی آشوتوش نے کہا کہ موجودہ دور میں لڑائی ہندو مسلم لڑائی کی لڑائی نہیں بلکہ ملک کے خلاف ہے اور اس وقت کو بچانے کی لڑائی ہے۔ خطرہ اس شخص کے لئے جو اپنے حق کے لئے کھڑا ہوگا۔جھارکھنڈ کے سابق رکن پارلیمنٹ فرقان انصاری نے کہاکہ جب مغل، انگریز اور یہاں تک کانگریس کی حکومت تھی تو ہندو خطرے میں نہیں تھا لیکن جب کہ مودی حکومت برسراقتدار آئی ہے ہندو خطرے میں پڑگیا ہے۔سابق رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہاکہ ملک کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ آج ملک میں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔آل انڈیا قومی تنظیم کے جنرل سکریٹری اور دہلی کانگریس کے سوشل میڈیا کے چیرمین ہدایت اللہ نے شکریہ ادا کرتے ہو ئے کہاکہ اس پروگرام کا مقصد ملک کے حالات پر نہ صرف غور و خوض کرنا تھا بلکہ اس کے حل کی طر ف بڑھنا ہے۔ ملک میں امن و سکون کی فضا کیسے قائم ہو اس پر ہم سب کو غور و فکر کرنا چاہئے۔
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version