ہومNationalکلیان میں مسلم طلبہ کے ساتھ مذہبی تشدد؛ آئیڈیل کالج کو قانونی...

کلیان میں مسلم طلبہ کے ساتھ مذہبی تشدد؛ آئیڈیل کالج کو قانونی نوٹس جاری

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

کالج میں نماز ادا کرنے پر مسلم طالبہ کو ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا تھا

ممبئی، 27 نومبر (ہ س) کلیان کے آئیڈیل فارمیسی کالج میں ایک حساس اور تشویشناک واقعے نے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی، مذہبی غیرجانبداری اور طلبہ کے بنیادی حقوق پر بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ 22 نومبر کو خالی کلاس روم میں نماز ادا کرنے والے تین مسلم طلبہ کو مبینہ طور پر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے زبردستی معافی منگوائی، انہیں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کے سامنے کان پکڑنے پر مجبور کیا، اور ’’جئے شری رام‘‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔

واقعے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد بمبئی ہائی کورٹ کے وکیل فیاض شیخ نے کالج انتظامیہ کو قانونی نوٹس جاری کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیمپس میں بیرونی عناصر کس طرح داخل ہوئے، طلبہ کو زبردستی کیوں معافی منگوائی گئی، اور انتظامیہ نے پولیس سے شکایت کیوں درج نہیں کرائی۔ نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ذمہ دار افراد کی شناخت کی جائے، حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں، اور تمام سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھی جائے۔
ویڈیو کے مطابق مذہبی تنظیموں کے کارکن اس وقت کیمپس میں داخل ہوئے جب نماز کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ دوسری ویڈیو میں طلبہ کو شیواجی کے مجسمے کے سامنے کان پکڑ کر یہ یقین دہانی کراتے دکھایا گیا کہ وہ آئندہ عوامی جگہ پر نماز نہیں پڑھیں گے۔ کارکنوں نے اس دوران ’’جئے شری رام‘‘ کے نعرے لگائے جبکہ انتظامیہ تمام واقعہ دیکھتا رہا مگر خاموش رہا۔
کالج انتظامیہ نے بعد میں کہا کہ ادارے میں مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے، تاہم انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ طلبہ کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کی گئی اور بیرونی عناصر نے معذرت بھی کی۔ دوسری جانب، قانونی ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ طلبہ کے خلاف کارروائی کا اختیار صرف کالج انتظامیہ کے پاس ہے، کسی بھی بیرونی گروہ کی مداخلت قابلِ گرفت اور غیرقانونی ہے۔
قانونی نوٹس میں مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ کیمپس میں مذہبی غیرجانبداری اور طلبہ کی حفاظت کے لیے باضابطہ سرکلر جاری کیا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ دستخط کنندگان میں اے آئی ایم آئی ایم کے ایڈوکیٹ عتیق احمد خان، ایڈوکیٹ نفیس خان اور گوونڈی سٹیزن ویلفیئر فورم شامل ہیں۔
وکیل فیاض شیخ نے کہا کہ اس واقعے کی ویڈیوز نے مسلمانوں میں تشویش اور بے چینی پیدا کی ہے۔ ان کے مطابق اگر طلبہ سے پالیسی کی خلاف ورزی ہوئی بھی تھی تو اسے سیاسی یا مذہبی گروہوں کے ہاتھوں اٹھوا کر حل کرنا نہ قانونی طور پر درست ہے نہ اخلاقی طور پر۔ انہوں نے کہا کہ پورے معاملے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو بھی مشکوک بنا دیا ہے کیونکہ پولیس موجود ہونے کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version